وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ بلوچ گروپ خود کو بڑے لبرل کہتے ہیں لیکن ان سب کی نانی ’را‘ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ خود کو لبرل کہنے والے علیحدگی پسند مذہبی شدت پسندوں سے ملے ہوئے ہیں، کتنے دہشتگردوں کو جیلوں سے چھوڑا گیا انہوں نے واپس جاکر کیمپس جوائن کرلیے۔
انہوں نے کہا کہ جو دہشت گرد اسلام کے نام پر شرپسندی کرتا ہے اسے ناراض بلوچ کا نام دیا جاتا ہے، یہ کونسی ناراضی ہے آرٹیکل 5 بہت کلیئر ہے، یہ ناراض بلوچ نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گرد صرف اور صرف سافٹ ٹارگٹ ڈھونڈ رہے ہیں، 425 مسافروں نے ٹکٹ ایشو کیے وہ کسی بھی اسٹیشن سے بیٹھ سکتے تھے، ہوسکتا ہے کچھ لوگوں نے اس ٹرین میں ٹکٹ کے باوجود ٹریول نہ کیا ہو۔ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کچھ مسافر جو بھاگ گئے وہ واپس دہشت گردوں کے ہاتھ لگ گئے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ٹرین سے بھاگنے والے دو لوگ کل شام بھی ایف سی کی چیک پوسٹ پر آئے، لبرل اور مذہبی شدت پسندوں کو ایک ہی جگہ سے فنڈنگ ہورہی ہے، امریکا کی جنگ کے دوران بھی ہم نے افغانستان کی مدد کی ہے، جتنے بھی بی ایل اے دہشت گرد ہیں وہ افغان ریاستی سرپرستی میں پل رہے ہیں ادھر ان کے کارڈ بھی بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف افغانستان کسی اور ملک کی پراکسی بنا ہوا ہے، انٹیلیجنس ایجنسیز نے تربت میں 280 کلو دھماکا خیز مواد کی کارروائی کو ناکام بنایا یہ کسی کو نظر نہیں آتا، خاص قسم کا بیانیہ پھیلا کر پاکستان میں سب کو کنفیوژ کیا جاتا ہے، یہ حقوق کی جنگ نہیں بلکہ صرف دہشت گردی ہے۔
سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ جعفر ایکسپریس میں مسافروں کے ساتھ موجود سپاہی غیر مسلح اور چھٹی پر جارہے تھے، دہشت گردی کا تعلق بلوچستان کی محرومی سے نہیں یہ کسی کے اشارے پر ملک توڑنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایک شخص بھی لاپتا ہے تو اس کی کوئی وضاحت نہیں ہے، کوئی شخص لاپتا ہے تو اس کو ڈھونڈا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے، لاپتا شخص کو ٹول کے طور پر استعمال کیا جائے گا تو اس کی مذمت کریں گے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے افواج پاکستان میں بھرپور استعداد اور صلاحیت موجود ہے۔