دنیا بھر میں ہونے والی میراتھون میں آپ نے انسانوں کو دوڑتے دیکھا ہوگا لیکن آئندہ ماہ انسانوں کے ساتھ روبوٹ بھی دوڑیں گے۔
چین ٹیکنالوجی کی دنیا میں تیز رفتار ترقی کر رہا ہے اور آئے دن اس ملک سے نت نئی دریافت سامنے آتی رہتی ہیں۔ اب چین دنیا کی پہلی ایسی میراتھون کی تیاری کر لی ہے جس میں پہلی بار انسانوں کے ساتھ روبوٹ بھی دوڑتے دکھائی دیں گے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کے دارالحکومت بیجنگ میں آئندہ ماہ 13 اپریل کو ایسی منفرد میراتھون ہونے جا رہی ہے جس میں انسانوں کے ساتھ روبوٹ بھی دوڑتے دکھائی دیں گے۔
رپورٹ کے مطابق یہ میراتھون 21 کلومیٹر طویل ہوگی جو بیجنگ کے صنعتی ضلع ڈیکسنگ کے اقتصادی تیکنیکی ڈیولپمنٹ کے علاقے میں منعقد کی جائے گی جس کو ای ٹاؤن بھی کہا جاتا ہے۔
اس دوڑ میں شامل ہونے والے روبوٹس سے متعلق انجینئرز کا دعویٰ ہے کہ یہ روبوٹ 12 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
دوڑ میں تقریباً 12,000 انسان اور ہیومنائیڈ روبوٹس حصہ لے سکتے ہیں جس میں ٹاپ تھری رنرز کو انعامات دیے جائیں گے۔
ضلعی حکام کے مطابق کمپنیوں، تحقیقی اداروں، روبوٹکس کلبوں اور عالمی یونیورسٹیوں کو مدعو کیا گیا ہے کہ وہ میراتھن میں اپنے ہیومنائڈز کھلاڑیوں کو پیش کریں۔
دوڑ میں حصہ لینے والے روبوٹس کے لیے مندرجہ ذیل شرائط رکھی گئی ہیں:
1- روبوٹس انسانوں جیسے نظر آتے ہوں یعنی وہ پہیوں والے نہ ہوں بلکہ انسانوں کی طرح چلنے یا دوڑنے کے قابل ہوں۔
2- روبوٹس کی اونچائی 0.5 سے 2 میٹر کے درمیان ہونی چاہیے اور ان کے کولہوں کے جوڑ سے پاؤں کے نیچے تک کا فاصلہ کم از کم 0.45 میٹر کا ہونا چاہیے۔
3- ریموٹ کنٹرول اور مکمل طور پر خود مختار دونوں طرح کے روبوٹس کو دوڑ میں حصّہ لینے کی اجازت ہو گی اور آپریٹرز ایونٹ کے دوران ان کی بیٹری کو بھی تبدیل کر سکتے ہیں۔
دوڑ میں پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے شرکاء کو انعامات بھی دیے جائیں گے۔