واشنگٹن: امریکا نے کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک معاہدے کے مطابق یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کو ختم کرنے کے لیے کریمیا کو روسی سرزمین کے طور پر تسلیم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
امریکا کریمیا کو روس کا حصہ بنانے کے لیے خود اقوام متحدہ میں مطالبہ کرے گا، اس سلسلے میں اقوام متحدہ پر زور دیا جائے گا کہ وہ اس اقدام کی توثیق کرے، جو خطے سے متعلق امریکی پالیسی کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے دیرینہ مؤقف کے ساتھ ہم آہنگ کر رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں یوکرین جنگ بندی معاہدے سے متعلق زیادہ تر امور پر اتفاق ہو گیا ہے، صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلی فونک رابطے کا منتظر ہوں۔
یہ ممکنہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ 18 مارچ کو پیوٹن کے ساتھ ایک کال کی تیاری کر رہے ہیں، جس میں میز پر 30 دن کی جنگ بندی کی تجویز ہے۔ ایئر فورس ون میں سوار صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ کیا کہ مذاکرات کاروں نے پہلے ہی ’’بعض اثاثوں کی تقسیم‘‘ پر بات چیت کر لی ہے۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے نیا آرمی چیف مقرر کر دیا
تاہم وائٹ ہاؤس نے اس سلسلے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے، ایک بیان میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے کسی قسم کے وعدوں کی تردید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ انتظامیہ میڈیا کے ذریعے بات چیت نہیں کرے گی۔
واضح رہے کہ امریکی حکام پہلے بھی یہ مشورہ دے چکے ہیں کہ جنگ کے خاتمے کے لیے یوکرین کو کچھ علاقائی رعایتیں دینے کی ضرورت پڑ سکتی ہے، تاہم کیف نے مستقل طور پر کسی بھی علاقائی نقصان کو مسترد کیا ہے۔ کریمیا کو یوکرین کے حصے کے طور پر بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے کے باوجود ماہرین یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا یوکرین اس جزیرہ نما کو فوجی ذرائع سے دوبارہ حاصل کر سکتا ہے؟ صدر ولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ سال اعتراف کیا تھا کہ کریمیا کی واپسی کے لیے ممکنہ طور پر سفارتی کوششوں کی ضرورت ہوگی، جسے روس قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔
ٹرمپ نے اپنی صدارت سے پہلے ہی کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کرنے کا خیال پیش کیا تھا، 2018 کے ایک انٹرویو میں انھوں نے تجویز پیش کی تھی کہ کریمین روسی حکمرانی کو ترجیح دیتے ہیں۔