بدھ, مارچ 19, 2025
اشتہار

ارمغان نے والد کے وکیل کو مسترد کر دیا، شور شرابے پر والد کو جج نے عدالت سے باہر نکال دیا

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں سماعت کے دوران مرکزی ملزم ارمغان نے والد کے وکیل کو مسترد کر دیا، اور شور شرابا کرنے پر اس کے والد کو جج نے کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔

تفصیلات کے مطابق ملزم ارمغان کے وکیل عابد زمان خان نے مقدمے کی پیروی سے انکار کر دیا ہے، ایڈووکیٹ عابد زمان نے کہا میری ملزم کے والد کامران قریشی سے انڈر اسٹینڈنگ نہیں تھی، کیس وکیل چلاتا ہے یا کلائنٹ؟

دوسری طرف ملزم کی والدہ اور والد کو وکلا صفائی کی استدعا پر عدالت میں بلا لیا گیا، ملزم ارمغان نے کہا میرا والد سے کوئی واسطہ نہیں ہے، مجھے والد سے نہیں ملنا، میں یہ وکیل نہیں کروں گا۔

ارمغان کے والد نے شور شرابا شروع کر دیا اور کہا اگر مجھے والد نہیں مانتے تو چھوڑ دو مجھے، عدالت نے ملزم کے والد کو شور شرابا کرنے پر کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا، کامران قریشی کو پولیس اہلکار کھینچ کر کورٹ سے باہر لے گئے، طاہر تنولی ایڈووکیٹ نے یقین دہانی کرائی کہ ہم گارنٹی دیتے ہیں کوئی شور شرابا نہیں ہوگا۔


مصطفیٰ عامر کیخلاف منشیات کا مقدمہ ختم کردیا گیا


عدالت نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں 24 مارچ تک توسیع کر دی، صحافی پر فائرنگ کیس میں بھی ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 24 مارچ تک توسیع دی گئی، نیز انسداد دہشتگردی عدالت نے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ بھی طلب کر لی۔

وکیل صفائی طاہر الرحمان تنولی نے کہا ملزم نے عدالت کے روبرو اعتراف جرم کی خواہش کا اظہار کیا ہے، عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اعتراف جرم کی ہدایت کی ہے، ملزم ارمغان کو اتنا پریشان کیا ہوا ہے کہ وہ اعتراف جرم کے لیے بھی تیار ہے۔

دریں اثنا، مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اے ٹی سی نے ملزم کے ریمانڈ سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، آئی او کے مطابق ملزم سے برآمد لیپ ٹاپ، موبائل فونز فرانزک کے لیے لاہور بھیج دیے گئے ہیں، اور اب فرانزک کی رپورٹ کا انتظار ہے۔


ارمغان کو مصطفیٰ عامر کی لاش چھپانے کا مشورہ کس نے دیا تھا؟ والدہ کا بڑا انکشاف


حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آئی او نے بتایا اعلیٰ افسران کی تشکیل دی گئی ٹیم ملزم سے تحقیقات کر رہی ہے، وکیل ملزم طاہر تنولی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی، ملزمان نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے اس پر تشدد کیا ہے، اس لیے آئی او کو ملزم کا طبی معائنہ کرا کر رپورٹ 3 دن میں جمع کرانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

تحریری حکم نامے کے مطابق ملزم نے بتایا کہ وہ اعتراف جرم کرنا چاہتا ہے، جب کہ تفتیشی افسر نے کہا ملزم کا اعترافی بیان ایس ایس پی اے وی سی سی کے سامنے قلم بند ہو چکا ہے، ملزم نے اپنے والد کی طرف سے لائے گئے وکیل خرم عباس کو اپنا وکیل ماننے سے انکار کیا۔

عدالت نے حکم میں کہا ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع اور آئی او کو تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے، اور آئندہ سماعت پر چالان سے متعلق وکیل ملزم کی درخواست پر شنوائی ہوگی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں