روس یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششیں جاری ہیں اس حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان طویل وقفے کے بعد ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے نائب چیف آف اسٹاف ڈین اسکاوینو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان روس یوکرین جنگ اور تعلقات کی بحالی سے متعلق ٹیلیفونک بات چیت جاری ہے، ہم پُرامید ہیں کہ یوکرینی صدر شکوک و شبہات کے باوجود امن معاہدہ کرینگے۔
رپورٹ کے مطابق دوسری جانب روس کے ملک گیر ڈرون حملے کے بعد وسطی یوکرین میں ہزاروں لوگ بجلی سے محروم ہوگئے ہیں۔ اس حملے میں 130 سے زیادہ ڈرونز نے یوکرین میں تباہی مچائی۔
ٹرمپ اور پیوٹن کی بات چیت کے حوالے سے ایک اہم سوال یہ اٹھایا جا رہا ہے کہ امریکی صدر کی روس کے ساتھ قربت کی پالیسی کے پیچھے کیا عوامل کارفرما ہیں؟
یوکرین نے یورپ کے سب سے بڑے جنگی تنازعے میں جنگ بندی کی منظوری دے دی ہے جس میں ہزاروں افراد ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں، لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور شہر ملبے میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
پوتن نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ وہ واشنگٹن کی تجویز کردہ 30 دن کی جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں لیکن ان کی افواج اس وقت تک لڑیں گی جب تک کہ کچھ اہم شرائط پر بات چیت مکمل نہ ہو جائے۔
ٹرمپ کی امید ہے کہ وہ طویل مدتی امن منصوبے کی طرف پیشرفت حاصل کریں گے، جس میں وہ یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ اس میں کیف سے علاقائی قربانیاں اور یوکرین کے زاپوریژیا ایٹمی پاور پلانٹ کا کنٹرول شامل ہو سکتا ہے۔