کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں ایک سے زائد صوبوں میں کام کرنے والے ملازمین کے ویلفئیر فنڈ جمع کرنے کے کیس میں عدالت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے اپنی درخواست میں ایک سے زائد صوبوں میں کام کرنے والے اداروں کا ای او بی آئی ویلفیئر فنڈ صوبے یا وفاق کو جمع کرنے کا سوال اٹھایا تھا۔
عدالت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی درخواست منظور کرتے ہوئے تحریری حکم نامہ میں کہا کہ ایک سے زائد صوبوں میں کام کرنے ادارے فنڈز ایف بی آر کے پاس جمع کرائیں گے۔
وکیل سندھ حکومت کے مطابق اٹھارویں ترمیم سے ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈز کا محکمہ صوبوں کے پاس چلا گیا ہے، سندھ نے اٹھارویں ترمیم کے بعد اپنا قانونی میکنزم بنا لیا ہے، جب کہ ایف بی آر کے وکیل نے کہا کہ مشترکہ مفادات کاوٴنسل (سی سی آئی) کے مطابق تمام صوبوں کی قانون سازی تک یہ معاملہ وفاق کے پاس ہوگا، سندھ نے تو قانون سازی کر لی ہے لیکن دیگر صوبوں میں ابھی معاملہ التوا کا شکار ہے، اس لیے سی سی آئی کے فیصلے کو عدالت تبدیل نہیں کر سکتی۔
عدالت نے کہا کہ اس سلسلے میں آئین میں واضح گائیڈ لائن موجود ہیں، تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ اگر کسی کو سی سی آئی کا فیصلہ چیلنج کرنا ہے، تو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں معاملہ اٹھایا جا سکتا ہے، پارلیمنٹ کے کئی مشترکہ اجلاس ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک کسی صوبے نے یہ معاملہ نہیں اٹھایا۔
عدالت نے حکم دیا کہ عدالت کے عبوری حکم کے تحت ناظر کے پاس جو رقم جمع ہوئی ہے، وہ ایف بی آر کو دی جائے، عبوری حکم میں درخواستوں پر فیصلے تک ملازمین کے لیے فنڈز کی رقم ناظر کے پاس جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی، حکومت سندھ کا مؤقف تھا کہ اس فنڈ کی مد میں اربوں روپے جمع ہیں، یہ صوبائی حکومت کو مل جائیں تو بہت سے منصوبے مکمل کیے جا سکتے ہیں۔