سپریم کورٹ میں قرآن پاک کی تعلیم لازمی قرار دینے کی درخواست کی سماعت ہوئی وفاق، پنجاب اور بلوچستان حکومتوں نے جوابات جمع کرا دیے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں قرآن پاک کی تعلیم لازمی قرار دینے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی۔
سماعت کے موقع پر وفاق، پنجاب اور بلوچستان کے حکومتوں نے اپنے جوابات جمع کرا دیے جبکہ سندھ اور خیبر پختونخوا حکومتوں نے اپنے جوابات جمع کرانے کے لیے مزید وقت مانگ لیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ وفاق کے جمع کرائے گئے جواب کے مطابق وفاقی حکومت نے قرآن کی تعلیم کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ حکومت کو اپنا کام کرنے دیں، عدالت کیوں مداخلت کرے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کرتے ہوئے عدالت سے کہا کہ اگر حکومتیں کام کر رہی ہوتیں، تو 5 سال سے میں عدالتوں میں چکر نہ لگا رہا ہوتا۔
درخواست گزار کا یہ بھی کہنا تھا کہ قانون کے مطابق وہ ترجمہ رائج ہو سکتا ہے جومتفقہ ہو۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ترجمہ کی منظوری دینا بھی لازمی ہے۔
جسٹس مندوخیل نے درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو اس کو مادری زبان سکھائی جاتی ہے، پھر اردو اور انگلش۔ اب لوگ چائنیز زبان کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ بچوں کو اور کیا کیا سکھانا چاہتے ہیں؟
درخواست گزار نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 31 واضح ہے کہ قرآن کی تعلیم اور اسلامیات الگ الگ ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے سندھ اور کے پی حکومت سے قرآن پاک کی لازمی تعلیم کے معاملے پر جواب طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔