طوفانی لہروں میں بہہ جانے والے ماہی گیر کو تین ماہ بعد گہرے سمندر سے تلاش کر لیا گیا جس کو ایک یاد نے زندہ رکھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ دنوں ایکواڈور کے نیوی حکام کو سمندر میں ایک چھوٹی کشتی ڈولتی دکھائی دی اور جب وہ اس کے قریب پہنچے تو کشتی میں ایک شخص کو انتہائی تشویشناک حالت میں پایا۔
نیوی حکام نے اس کو فوری ریسکیو کیا اور علاج کے لیے اسپتال منتقل کیا ابتدا میں اس کی حالت انتہائی خراب تھی تاہم اب طبیعت میں مسلسل بہتری آ رہی ہے۔
خستہ حالت میں ملنے والا یہ شخص 61 برس کا میسکیمو ناپا تھا، جو تین ماہ قبل مچھلیوں کے شکار کے لیے ایک چھوٹی کشتی میں سمندر میں نکلا تھا تاہم تند وتیز لہریں کشتی کو بہا کر ساحل سے دور گہرے سمندر میں لے گئیں۔
ریسکیو کے بعد لوکل میڈیا سے گفتگو میں مذکورہ شخص نے روتے ہوئے بتایا کہ اس نے تین ماہ بعد تکلیف میں گزارے۔
میسکیمو نے بتایا کہ اس نے خود کو زندہ رکھنے کے لیے پرندوں کے ساتھ کیڑے مکوڑے اور کچھوے تک کھائے اور صرف بارش کے پانی پر گزارا کیا۔ اس دوران 15 روز تو کچھ بھی کھانے کو نہیں ملا اور اسے بھوکا ہی رہنا پڑا۔
اس کا کہنا تھا کہ تاہم مجھے اتنے سخت حالات میں بھی اپنی ماں کی یاد زندہ رکھے ہوئے تھے۔ میں اپنی ماں اور پوتی کے لیے جینا چاہتا تھا۔ میں ہر وقت ان کے بارے میں سوچتا رہتا تھا اور یہی میرے زندہ رہنے کی وجہ بنی۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ میکسیمو ناپا کی حالت کافی بہتر ہو گئی ہے، اب وہ چل پھر سکتا اور اپنے کام خود کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ میکسیمو گزشتہ برس 7 دسمبر کو سین جوان کے ساحل سے مچھلیاں پکڑنے روانہ ہوا، مگر خراب موسم کے باعث وہ اپنی سمت کھو بیٹھا جب کہ سمندر کی طوفانی لہروں نے اس کی کشتی کو ساحل سے دور بیچ سمندر میں لا پھینکا۔