کراچی : مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان نے عدالت میں اپنے والد سے لاتعلقی کا اظہار کردیا، ملزم نے واردات کے بعد والد کو آگاہ کیا تھا۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت کے موقع پر ملزم ارمغان نے عدالت کے روبرو اپنے والد سے لاتعلقی کا اعلان کیا اور کہا کہ میرا اپنے والد سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ ان سے ملنا چاہتا ہے۔
اس موقع پر ملزم ارمغان کے والد نے عدالت میں شور شرابہ کردیا جس پر عدالت نے حکم دیا کہ اسے یہاں سے نکال دیا جائے جس پر پولیس اہلکار کامران قریشی کو فوری طور پر کھینچ کر کورٹ کمپلیکس سے باہر لے گئے۔
ملزم ارمغان کے وکیل عابد زمان خان نے کہا کہ میری ارمغان کے والد کامران قریشی سے نہیں بنتی، وکیل نے مقدمے کی مزید پیروی سے بھی انکار کردیا۔
اس حوالے سے نمائندہ اے آر وائی نیوز نے بتایا کہ مصطفی عامر قتل کیس شروع سے ہی پیچیدہ ہے پہلے ملزم کی والدہ نے ایک وکیل کی خدمات حاصل کیں لیکن ارمغان نے اس سے انکار کرکے اپنی والدہ سے بھی ملنے سے انکار کیا تھا۔
اس کے بعد اس کے والد کامران قریشی نے بھی وکیل کیا اسے بھی ملزم نے مسترد کردیا، بلکہ اپنے والد سے بھی قطع تعلق کرلیا، ملزم ارمغان شروع سے اپنے والدین کو اس معاملے سے الگ رکھنا چاہتا ہے۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق ملزم ارمغان نے ایک ویڈیو بیان میں یہ اعتراف کیا ہے کہ اس نے قتل کی واردات کے بعد اپنے والد سے بات کی اور واردات کے بارے میں بتایا جس پر کامران قریشی نے کہا کہ شہر چھوڑ کر چلے جاؤ۔
ملزم ارمغان اپنے والد کے مشورے پر کراچی سے باہر چلا گیا تھا تاہم جب اس نے محسوس کیا کہ معاملہ ٹھنڈا ہوگیا ہے تو واپس آگیا اس دوران اے وی سی سی اور سی پی ایل سی حکام کو اس کی لوکیشن ملی اور اسے گرفتار کرلیا گیا۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ چونکہ واردات کا علم ملزم کے والد کو بھی پہلے سے تھا اور اس نے فرار کا مشورہ بھی دیا تو کامران قریشی کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔