اسلام آباد : وفاقی کابینہ کے وزراء اور اراکین کی تنخواہوں میں لاکھوں روپے کا اضافہ کردیا گیا تو دوسری طرف ملک بھر کے سینکڑوں یوٹیلیٹی اسٹورز بند کردیے گئے۔
اے آر وائی نیوز کی خبر کے مطابق وفاقی کابینہ ارکان کی تنخواہوں اور الاؤنس میں اضافہ کر دیا گیا، جس کی سمری کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے دے دی گئی۔
اس حوالے سے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے ملک کے اہم اور بڑے ادارے کے برانچز کی بندش کی خبر پر بھی روشنی ڈالی۔
View this post on Instagram
انہوں نے بتایا کہ ایک جانب تو حکومت نے وفاقی وزیروں، وزرائے مملکت اور مشیروں کی تنخواہوں میں 188 فیصد تک اضافہ کیا ہے لیکن ایک روح فرسا خبر یہ بھی ہے کہ ملک بھر میں خسارے کے شکار یوٹیلیٹی اسٹورز کی 1700 برانچز بند کردی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس منظوری کے بعد وزیروں، وزرائے مملکت اور مشیروں کی ایوریج تنخواہ 5لاکھ تک ہوجائے گی، جبکہ اس سے قبل ان کی تنخواہ 2سے پونے دو لاکھ کے قریب تھی۔
یوٹیلیٹی اسٹورز سے متعلق انہوں نے بتایا کہ حکومت نے خسارے کا شکار 1700 یوٹیلٹی اسٹورز بند اور کنٹریکٹ و ڈیلی ویجز ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا یہ جو فرق ہے مالیاتی پولرائزیشن کی واضح مثال ہے، ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کا اس ملک کی ایلیٹ کلاس کا طرز رہائش ہے اس سے نہیں لگتا پاکستان عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق چل رہا ہے۔