ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے خط کا جواب جلد دیں گے، جوہری میدان میں آگے نکل چکے ہیں واپسی ممکن نہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ دوہزار پندرہ کے معاہدے کو موجودہ شکل میں بحال نہیں کیا جاسکتا۔
اُنہوں نے کہا کہ امریکی موقف میں تبدیلی کے بغیر مذاکرات ممکن نہیں، تہران کے ساتھ مذاکرات کے لیے پہلے واشنگٹن کو اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے دباؤ کو مسترد کر دیا اور دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا، لیکن ہم خود ایسا نہیں چاہتے۔
انہوں نے امریکی صدر کے مذاکرات کے مطالبہ کو عوامی رائے کے لیے دھوکا قرار دیدتے ہوئے واضح کیا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے باوجود ایران پر عائد پابندیاں نہیں ہٹیں گی۔
اسرائیلی حملے میں حماس پولیٹیکل بیورو کے رکن اسماعیل برحوم شہید
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے بھی دھمکیوں کے ساتھ بات چیت سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ جو کرنا ہے وہ کر لو ہم دباؤ میں مذاکرات نہیں کریں گے۔