واشنگٹن : ڈیموکریٹس کی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی میں یمن پر حملے کا جنگی منصوبہ لیک ہونے پر ٹرمپ انتظامیہ پر کڑی تنقید کی۔
تفصیلات کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کیلئے یمن پر حملے کا جنگی منصوبہ لیک ہونا درد سر بن گیا۔
ڈیموکریٹس کی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی میں ٹرمپ انتظامیہ پر کڑی تنقید کی گئی جبکہ نیشنل انٹیلی جنس، ایف بی آئی اور سی آئی اے کے سربراہان سے پوچھ گچھ کی گئی۔
نیشنل انٹیلی جنس، ایف بی آئی اور سی آئی اے کے سربراہان سینیٹ میں وضاحتیں دیتے رہے لیکن سینیٹ کمیٹی کے وائس چئیرمین نے چیٹ لیک کو لاپرواہی اور خطرناک قرار دیا۔
امریکی انٹیلی جنس سربراہ تلسی گبارڈ نے کہا حوثیوں پر حملوں سے متعلق چیٹ میں کوئی خفیہ معلومات نہیں تھیں ، جس پر کمیٹی کے سربراہ نے کہا اگر چیٹ میں کوئی خفیہ معلومات نہیں تھیں تو وہ معلومات سینیٹ میں بھی شئیر کریں، جس پر تلسی گبارڈ خاموش ہوگئیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اپنی انتظامیہ کے دفاع کیلئے میدان میں آگئے اور کہا سوشل میڈیا چیٹ میں خفیہ معلومات نہیں تھی،مشیر قومی سلامتی بہترین کام کر رہے ہیں، انھیں معافی مانگنے کی ضرورت نہیں۔
یاد رہے یمن جنگ کا خفیہ منصوبہ لیک ہونے کے معاملے میں ٹرمپ انتظامیہ کی سنگین غلطی پرامریکی سینیٹ کمیٹی میں انٹیلیجنس اداروں کے سربراہان پیش ہوئے۔
کمیٹی ارکان کی جانب سےنیشنل انٹیلی جنس، سی آئی اے،ایف بی آئی، این ایس اے اورڈی آئی اے ڈائریکٹرزکو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔
کمیٹی کےوائس چیئرمین نے کہا کہ صحافی کو خفیہ جنگی منصوبے کے چیٹ گروپ میں شامل کرنا ذہن کو جھنجھوڑنےوالا معاملہ ہے۔
وائٹ ہاؤس نےبھی اٹلانٹک میگزین کے ایڈیٹر انچیف جیفری گولڈبرگ کو اُس گروپ چیٹ میں شامل ہونے کی تصدیق کی ہے، جہاں امریکی حکام حوثیوں کے خلاف حملوں کے منصوبے کے بارے میں بات چیت کررہےتھے۔
ڈیموکریٹ رہنماؤں نےاس اقدام کو قومی سلامتی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
یاد رہے اٹلانٹک میگزین کے ایڈیٹرانچیف جیفری گولڈبرگ نے دعوی کیا تھا کہ انہیں یمن پر حملے سے متعلق دو گھنٹے پہلے ہی پتاچل گیا تھا کیونکہ انہیں ایک ایسے مسیجنگ گروپ پر شامل کیا گیا، جہاں وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نےتمام تر منصوبہ ٹیکسٹ پیغام میں غلطی سے بھیجا تھا۔