اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر ڈرون حملہ کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے مفت کھانا تقسیم کرنے والے مرکز کو بھی نشانہ بنایا جب کہ اسرائیلی حملے میں 13 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
رپورٹس کے مطابق جبالیہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کے ترجمان عبداللطیف بھی جام شہادت نوش کرگئے، اسرائیل کی تازہ بمباری مہم کے نتیجے میں ایک لاکھ 42 ہزار فلسطینی نقل مکانی کرگئے ہیں۔
دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل طاقت کے ذریعے یرغمالیوں کو رہا کروانے کی کوشش کرتا ہے تو وہ تابوتوں میں واپس ملیں گے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حماس نے حالیہ بیان میں کہا کہ یرغمالیوں کو زندہ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن صیہونی ریاست کی بمباری ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
حماس نے کہا کہ جب بھی اسرائیل یرغمالیوں کو طاقت کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو انہیں تابوتوں میں پاتا ہے۔
اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی معہدے کے باوجود گزشتہ ہفتے سے غزہ پٹی پر شدید فضائی حملے دوبارہ شروع کیے اور زمینی کارروائیاں کیں۔ فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق حالیہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 830 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بدھ کے روز حماس کو خبردار کیا کہ اگر اس نے یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار کیا تو غزہ پر قبضہ کر لیں گے۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران پکڑے گئے 251 یرغمالیوں میں سے 58 اب بھی غزہ میں قید ہیں جن میں سے 34 ہلاک ہو چکے ہیں۔
نیتن یاہو نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ حماس ہمارے یرغمالیوں کی رہائی سے انکار پر جتنی زیادہ برقرار رہے گی ہم اتنا ہی زیادہ دباؤ ڈالیں گے۔
ایران نے اپنے سب سے بڑے زیر زمین میزائل بیس کو دنیا کے سامنے پیش کردیا
نیتن یاہو کا مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا جب اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے پر غزہ کے کچھ حصوں کو الحاق کرنے کی دھمکی دی تھی۔