غزہ میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے، مارکیٹ سمیت غزہ کے مختلف علاقوں پر حملہ کر کے مزید 50 فلسطینیوں کو زندگی سے محروم کردیا۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسزکی جانب سے راشن تقسیم کرنے والے مرکز پر بم برسائے گئے۔ جس سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا۔
اسرائیلی فوج نے مارکیٹ سمیت غزہ کے مختلف علاقوں پر حملہ کر کے مزید 50 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
رپورٹس کے مطابق 3 ہفتوں سے غزہ میں ہر طرح کے امدادی سامان کی ترسیل روکے جانے سے فلسطینی رمضان میں شدید بھوک و افلاس کا شکار ہیں۔
اقوامِ متحدہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیل نے 80 فیصد سے زائد امداد کی نقل و حمل روک رکھی ہے۔
دوسری جانب ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خط کا جواب دے دیا، ٹرمپ کے خط کا جواب عمان کے توسط سے ارسال کیا گیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے امریکی صدر کے خط کا جواب عمان کے توسط سے بھیجا گیا ہے، ایران نے خط میں دباؤ میں براہ راست مذاکرات نہ کرنے کے موقف کا اعادہ کیا ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ عراقچی نے کہا کہ موجودہ صورتحال اور ٹرمپ کے خط سے متعلق اپنا موقف تفصیلی سے بیان کیا، تہران ایٹمی پروگرام پر امریکا سے بلواسطہ بات چیت کیلئے تیار ہے۔
اس ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر مذاکرات کیلیے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو خط لکھا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس بزنس نیٹ ورک کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور اس کی اعلیٰ قیادت کو خط بھیجا ہے۔
کینیڈا و امریکا کے تعلقات، مارک کارنی نے بڑا اعلان کردیا
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے مذاکرات ہونے جا رہے ہیں کیونکہ یہ ایران کے مفاد کیلیے بہتر ہے، میرے خیال میں وہ خود بھی خط حاصل کرنا چاہتے ہیں، ہمیں کچھ کرنا ہوگا ایک اور جوہری ہتھیار نہیں بننے دے سکتے۔