ایک دور تھا جب برصغیر میں کلاسیکی موسیقی کو عروج حاصل تھا۔ اس فن سے لطف اندوز ہونے اور اس کی نزاکتوں کو سمجھنے والے موجود تھے۔ اسی دور میں پٹیالیہ گھرانے کے فن کاروں نے ساز اور آواز کی دنیا میں شہرت پائی۔ اسد امانت علی اسی گھرانے کے کلاسیکی گلوکار تھے جنھیں پاکستان میں بہت مقبولیت ملی۔ آج اسد امانت علی کی برسی ہے۔
تقسیم سے قبل ہندوستان میں پٹیالہ گھرانہ فنِ موسیقی میں خوب نام و شہرت رکھتا تھا۔ اس گھرانے کے باکمال فن کاروں میں اسد امانت علی کے دادا، والد اور چچا بھی شامل ہیں۔ پاکستان بننے کے بعد ان فن کاروں نے کلاسیکی گائیکی کے لیے ریڈیو اور ٹی وی سے خوب شہرت پائی۔ بعد میں اسد امانت علی خان بھی بطور گلوکار مشہور ہوئے۔
استاد امانت علی خان کی آواز میں گیت، غزلیں اور دوسری اصناف میں شاعری بہت مقبول ہوئی۔ وہ استاد امانت علی خان کے فرزند تھے جن کا انتقال 1970ء میں ہوا۔ اپنے والد کی وفات کے بعد اسد امانت علی بطور کلاسیکی گلوکار ریڈیو اور ٹی وی پر مصروف ہوگئے۔
اسد امانت علی نے اپنے والد کا گایا ہوا کلام بھی سامعین تک انہی کے انداز میں پیش کیا اور نئی غزلیں اور گیت بھی گائے جو ان کی مقبولیت کا سبب بنے۔ اسد امانت علی کی وجہِ شہرت ‘عمراں لنگھیاں‘ کے علاوہ گھر واپس جب آؤ گے۔۔۔ جیسا کلام بنا۔ اسد امانت علی نے پاکستانی فلموں کے لیے بھی گیت ریکارڈ کروائے۔ اسد امانت علی خان 8 اپریل 2007ء کو لندن میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔
لاہور میں 25 ستمبر 1955 کو پیدا ہونے والے اسد امانت علی خان نے موسیقی کے اسرار و رموز اپنے والد استاد امانت علی خان اور دادا استاد اختر حسین خان سے سیکھے تھے۔ ان کے چچا حامد علی خان بھی کلاسیکی گائیک کے طور پر پاکستان بھر میں مشہور تھے اور انہی کے ساتھ اسد نے اپنا فنی سفر شروع کیا تھا۔ چچا بھتیجے کی یہ جوڑی کلاسیکی موسیقی کے شائقین میں بے حد مقبول ہوئی۔ ان فن کاروں نے اپنے فن کو ایک نئے انداز سے متعارف کروایا تھا اور لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں کام یاب رہے۔ 2006ء میں اسد امانت علی کو صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا گیا۔
اسد امانت علی خان کے والد کی آواز میں انشا جی اٹھو اب کوچ کرو ایک مقبول ترین غزل تھی اور اسی کلام کو ان کے بیٹے نے دوبارہ گایا اور بہت داد و تحسین سمیٹی۔ اسد امانت علی خان کلاسیکل، نیم کلاسیکل، گیت اور غزلیں گانے میں خاص مہارت رکھتے تھے۔ فلم سہیلی، انتخاب، شیشے کا گھر، زندگی، ابھی تو میں جوان ہوں، ترانہ اور دیگر فلموں میں اسد کی آواز میں ریکارڈ کردہ گیت بہت پسند کیے گئے تھے۔