حماس سے معاہدے کے نتیجے میں اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں نے خود پر ہونے والے بہیمانہ اور انسانیت سوز تشدد کا انکشاف کیا ہے۔
بین الاقوامی مداخلت کے بعد اسرائیل اور حماس میں مذاکرات کے بعد دونوں فریقین میں قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔تاہم اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے مظلوم فلسطینیی قیدیوں نے دوران قید خود پر ہونے والے انسانیت سوز بہیمانہ تشدد کا انکشاف کر کے دل دہلا دیے ہیں۔
اسرائیلی عقوبت خانوں (جیلوں) سے رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں نے غیر ملکی میڈیا سےگفتگو کرتے خود پر ہونے والے تشدد کو بیان کیا تو سننے والوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔
رپورٹ کے مطابق کئی قیدیوں نے بتایا کہ انہیں کیمیکل سے جلایا گیا۔ اس کے علاوہ کئی قیدیوں کو برہنہ کر کے تشدد اور بجلی کے جھٹکے دیے گئے۔
جیلوں میں خونخوار کتے بھی موجود تھے، جن سےان قیدیوں کو ہراساں کیا جاتا رہا۔ رہائی پانے والوں نے دیگر قیدیوں کی ہلاکتوں اور ان پر جنسی تشدد کے واقعات کا بھی ذکر کیا۔
36 سالہ مکینک محمد ابو طویلہ نے بتایا کہ دوران قید اسرائیلی فورسز نے اُن کے جسم پر کیمیکل پھینک کر آگ لگا دی گئی اور وہ جانوروں کی طرح تڑپتے رہے۔
یہ وہ قیدی ہیں جنہیں اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کے بعد بغیر کسی مقدمہ کے گرفتار کیا تھا۔
بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تمام الزامات نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ غاصب صہیونی ریاست کی 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری جارحیت میں اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کر چکےہیں۔ ان میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔