اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں ظلم و ستم کی داستان رقم کرنے کا سلسلہ جاری ہے، تازہ کارروائی میں مزید 60 سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ااسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم 60 فلسطینی شہید اور 213 زخمی ہوئے۔
وزارت صحت کے مطابق صحافی احمد منصور، جو پیر کو جنوبی غزہ کے خان یونس میں ناصر اسپتال کے قریب میڈیا ٹینٹ پر اسرائیلی حملے میں شدید جھلس گئے تھے، زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ بھی چل بسے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ جب سے امداد بند ہوئی ہے، ہولناکیوں کے دروازے دوبارہ کھل گئے اور غزہ ایک قتل گاہ بن چکا ہے۔
گزشتہ روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اب تک غزہ میں امداد کا ایک قطرہ بھی نہیں پہنچا، غزہ کے شہری نہ ختم ہونے والے موت کے چکر میں پھنس چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں جاری انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنگ سے متاثرہ علاقے میں نہ خوراک، نہ ایندھن، نہ دوا، نہ ہی تجارتی سامان کچھ بھی داخل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ میں واضح کر دوں کہ ہم کسی ایسے انتظام کا حصہ نہیں بنیں گے جو انسانی اصولوں، انسانیت، غیر جانبداری، آزادی اور غیر جانب داری کا مکمل احترام اور پاسداری نہ کرے۔
انتونیو گوتریس نے جنیوا کنوینشنز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قابض طاقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عام شہریوں کو خوراک اور طبی سہولیات فراہم کرے۔
اسرائیل کی جانب سے امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کے حوالے سے انہوں نے نئے مجوزہ نظام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ نظام امداد کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔
نیتن یاہو حکومت کو بڑا دھچکا
اقوام متحدہ کے سربراہ نے مغربی کنارے کی صورت حال پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مغربی کنارے کو بھی غزہ میں تبدیل کر دیا گیا تو حالات مزید بدتر ہو جائیں گے۔