ہفتہ, اپریل 19, 2025
اشتہار

ٹرمپ نے 2 یونیورسٹیوں کے کھربوں روپے کے فنڈز روک دیے

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تازہ ترین کریک ڈاؤن میں کارنیل اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی فنڈنگ ​​منجمد کر دی۔

روئٹرز کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے کارنیل یونیورسٹی کے 1 ارب ڈالر کے فنڈز منجمد کر دیے ہیں، اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے لیے 79 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ بھی منجمد کر دی۔

ٹرمپ انتظامیہ شہری حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی دونوں یونیورسٹیوں کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے، ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ جو فنڈنگ ​​روکی جا رہی ہے اس میں زیادہ تر محکمہ صحت، تعلیم، زراعت اور محکمہ دفاع کے ساتھ ہونے والے کنٹریکٹس اور گرانٹس شامل ہیں۔

امریکی براڈکاسٹنگ این پی آر کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ بڑے تعلیمی ادارے ان کے سیاسی ایجنڈے کی تعمیل کریں، اس مقصد کے لیے وہ فنڈنگ روک کر ان پر دباؤ ڈالنا چاہ رہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ یونیورسٹیوں کی کیمپس پالیسی پر اثر انداز ہونے کے لیے حکومتی فنڈنگ کا استعمال کر رہی ہے، اس سے قبل کولمبیا یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف پنسلوینیا سمیت کالجوں کے فنڈز میں کٹوتی کی گئی ہے۔ ٹرمپ کے اقدام کی وجہ سے ملک بھر کی یونیورسٹیاں اپنے تحقیقی اداروں کے لیے گرانٹس میں کٹوتیاں کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔


خصوصی ایپ کا استعمال کرتے ہوئے امریکا میں داخل ہونے والے 9 لاکھ تارکین وطن کو فوری نکلنے کا حکم


کارنیل یونیورسٹی نے ایک بیان میں کہا کہ اسے منگل کے اوائل میں محکمہ دفاع کی جانب سے 75 سے زیادہ ’اسٹاپ ورک آرڈرز‘ موصول ہوئے ہیں، جو ’’امریکی قومی دفاع، سائبرسیکیوریٹی اور صحت کے لیے انتہائی اہم‘‘ تحقیق سے متعلق ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی محکمہ تعلیم نے 60 سے زیادہ یونیورسٹیوں کو خط بھیجے تھے — جن میں کورنیل اور نارتھ ویسٹرن بھی شامل ہیں — خط میں دھمکی دی گئی تھی کہ اگر وہ کیمپس میں یہودی طلبہ کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتے، تو ان کے خلاف اقدامات کیے جائیں گے۔

نارتھ ویسٹرن کے ایک ترجمان نے کہا ’’نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی وفاقی فنڈز کی مدد سے جدید اور زندگی بچانے والی ریسرچ پروگرامز کو چلاتی ہے، جیسے کہ حال ہی میں یونیورسٹی کے محققین نے دنیا کا سب سے چھوٹا پیس میکر بنایا، اور الزائمر کے مرض کے خلاف جنگ، تاہم فنڈنگ رکنے کی وجہ سے اس قسم کی تحقیق اب خطرے میں ہے۔‘‘

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں