پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کا مالی بحران گزشتہ کئی سال سے چلا آرہا ہے اور یہ ادارہ تباہی کے دہانے کے بھی آخری سرے پر تھا جس کی وجہ سے اس کی نجکاری کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑگیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 21 سال کی طویل مدت کے بعد پی آئی اے نے خالص منافع حاصل کیا۔ سال 2024 کے نتائج کے مطابق پی آئی اے نے 9.3 ارب روپے آپریشنل منافع جبکہ 26.2 ارب روپے خالص یا نیٹ منافع کمایا ہے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں رہنما مسلم لیگ نون سینیٹر افنان اللہ خان نے اس صورتحال پر روشنی ڈالی۔
سینیٹر افنان اللہ خان نے بتایا کہ سال 2015-16 میں اس منصوبہ پر کام شروع کیا گیا تھا کہ ادارے کو خسارے سے کیسے نکالنا ہے؟ اس کیلیے حکمت عملی یہ تھی کہ دو کمپنیاں بنائی جائیں گی ایک پی آئی اے سی ایل جس میں پی آئی اے کا کور بزنس جائے گا اور دوسری کمپنی میں اس کے اثاثے اور خسارے پر قابو پانے کیلیے اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہماری حکومت جانے کے بعد اس منصوبے ہر عمل درآمد نہ ہوسکا اس وقت ادارے کا خسارہ 2 سے ڈھائی ارب روپے تھا جو اب بڑھ کر 660 ارب روپے ہوچکا ہے۔
سینیٹر افنان اللہ خان نے بتایا کہ اب وزیر اعظم کی خصوصی دلچسپی اور ان کی ٹیم کی انتھک محنت کے بعد یہ کامیابی ملی، ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کا کور آپریشن شروع سے ہی منافع بخش تھا لیکن بدقسمتی سے مشرف کے دور میں ہونے والی 777 طیاروں کی ڈیل سے بہت زیادہ نقصان ہوا۔
مزید پڑھیں : دو دہائی بعد پی آئی اے منافع بخش ادارہ بن گیا
حکومت پاکستان کی سرپرستی میں پی آئی اے میں جامع اصلاحات کی گئیں اور ان اصلاحات کے دوران پی آئی اے کی افرادی قوت اور اخراجات میں واضح کمی، منافع بخش روٹس میں استحکام، نقصان دہ روٹس کا خاتمہ اور بیلنس شیٹ ریسٹرکچرنگ کی گئی۔
یاد رہے کہ پی آئی اے کا قیام 10 جنوری 1955ء کو عمل میں آیا تھا۔ قیامِ پاکستان کے وقت اورینٹ ایئر ویز، واحد فضائی کمپنی تھی جو اصل میں قائداعظمؒ کی خواہش پر اس دور کے بڑے مسلم سرمایہ داروں ، مرزا احمد اصفہانی اور آدم جی حاجی داؤد گروپ نے مل کر 23 اکتوبر 1946ء کو کلکتہ میں قائم کی تھی۔
30جون 1947ء کو اس نے کام شروع کیا اور 11 مارچ 1955ء کو 5 کروڑ روپے کے سرمائے سے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی صورت میں ایک سرکاری فضائی کمپنی میں ضم ہوئی تھی۔