پاکستان کے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے میدان میں بڑے اور جارحانہ شائقین سے نمٹنے کا اپنا تجربہ شیئر کیا ہے۔
دنیا کی تیز ترین گیند کرانے کا ریکارڈ رکھنے والے شعیب اختر کا کیریئر شان دار رہا ہے لیکن وہ اکثر انجریز کے شکار رہے مگر خطرناک بولنگ میں ریٹائرمنٹ کے وقت بھی کوئی فرق نہیں پڑا تھا۔
شعیب اختر نے ریٹائرمنٹ کے بعد کمنٹری شروع کی اور اپنے زندگی پر کتاب بھی لکھی، اس کے علاوہ اپنا کاروبار بھی شروع کیا مگر وہ اپنے بے باک تبصروں کی وجہ سے مداحوں میں مقبول رہتے ہیں۔
اپنی تیز بولنگ کی طرح کاٹ دار تجزیوں کی وجہ سے وہ میڈیا میں بھی مقبول ہیں، ان دنوں وہ پی ایس ایل 10 کے دوران بطور پینلسٹ ایک شو کا حصہ ہیں جہاں انہوں نے اپنے کیرئیر میں 4 دفعہ بین ہونے کا دلچسپ قصہ سنایا ہے۔
باؤنڈری کے قریب فیلڈنگ کرتے ہوئے جارحانہ ہجوم کو ہینڈل کرنے کے بارے میں شعیب اختر نے مذاقاً کہا کہ گراؤنڈ سے نمٹنے کا ایک ہی طریقہ ہے اپنے کانوں میں روئی ڈال لیں۔
شعیب اختر نے انکشاف کیا کہ ہجوم کے ساتھ 4 بار جھگڑا ہوا ہے اور مجھ پر چار بار پابندی عائد کی گئی، انہوں نے کہا کہ یہ ہوتا ہے گراؤنڈ میں کچھ باتیں سن کو آپ اپنا غصہ کھو دیتے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
شعیب اختر نے نے کہا کہ کرکٹ صرف ایک کھیل ہے اور کھلاڑیوں کو میچ کے دوران ہجوم کے سخت تبصروں کو نظر انداز کرنا چاہیے، کوکلتہ میں ٹیسٹ میچ کے دوران 1 لاکھ شائقین تھے اور وہ سب گالیاں دے رہے تھے تو اس سے کچھ ہوتا نہیں ہے۔
راولپنڈی ایکسپریس نے کھلاڑیوں کو مشورہ دیا کہ وہ ایسے موقعے پر تماشائیوں کا سامنا کرنے سے گریز کریں، کیوں کہ ایک گیند آپ کو اسٹار بناتے اور گراتے بھی ہیں اس لیے منفی جملوں کا جواب اپنی کارکردگی سے دیں، کبھی بھی ہجوم سے لڑائی نی کریں۔