بدھ, اپریل 23, 2025
اشتہار

سندھ میں‌ قائم اس 240 سال پُرانے قلعے کا راز کیا ہے؟ (ویڈیو)

اشتہار

حیرت انگیز

1785 میں خیرپور میں تعمیر ہونے والا کوٹ ڈی جی قلعہ آج بھی اپنی شان و شوکت کے ساتھ قائم ہے اور اسکے درو دیوار شاندارماضی کا قصہ سناتے ہیں۔

کوٹ ڈیجی میں تالپور حکمران میر سہراب خان کی جانب سے 1785 سے 1795 کے دوران صحرائے سندھ کے کنارے ایک پہاڑی کی چوٹی پر ایک شاندار قلعہ تعمیر کیا گیا، جو خیرپور کے قصبے میں واقع ہے۔

یہ قلعہ "ڈیجی قلعہ” کے نام سے مشہور ہوا، جو ایک اہم اسٹریٹجک مقام پر بنایا گیا۔ یہ قلعہ 110 فٹ اونچی پہاڑی پر واقع ہے، جس کی دیواریں 30 فٹ بلند ہیں، اور یہ مشرق سے آنے والے حملہ آوروں کے خلاف دفاعی ڈھال کا کام دیتا تھا۔

اس قلعے کی تعمیر میں چونے کے پتھر اور مقامی زرد اینٹوں کا استعمال کیا گیا۔ اس کی مضبوطی کے لیے 50 فٹ بلند تین حفاظتی ٹاور بنائے گئے، جہاں توپیں بھی نصب کی گئیں، جو آج بھی ان ٹاورز پر موجود ہیں اس کے علاوہ، قلعے میں توپوں کے لیے کئی دفاعی اسٹیشنز بھی بنائے گئے تھے۔

قلعے کا مرکزی داخلی دروازہ مشرق کی جانب ہے، جسے "شاہی دروازہ” کہا جاتا ہے۔ یہ دروازہ دشمنوں کے حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے خاص انداز میں بنایا گیا تھا۔

شاہی دروازے کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اس کے دائیں اور بائیں دو برج تعمیر کیے گئے، جو حملہ آور فوج کے خلاف ایک دفاعی جال کا کام دیتے تھے۔ اس کے علاوہ قلعے میں تین خفیہ راستے بھی موجود تھے، جو ہنگامی حالات میں استعمال کیے جاتے تھے
قلعے کے دروازے ساگوان کی لکڑی کے بنے ہوئے ہیں جو لوہے کی کیلوں سے مضبوطی سے جوڑے گئے تھے، تاکہ دشمن کے جنگی ہاتھی اور فوج انہیں توڑ کر اندر داخل نہ ہو سکے۔

یہ قلعہ صرف دفاع کے لیے ہی نہیں بلکہ رہائش اور دیگر ضروریات کے لحاظ سے بھی ایک مکمل نظام رکھتا تھا۔ اس میں اسلحہ ڈپو، پانی کا ذخیرہ، میر خاندان کا حرم، جیل اور عدالت، محافظوں اور سپاہیوں کے لیے رہائش، مسجد اور غلہ گودام، سپاہیوں کے لیے کھیل کا میدان بھی بنایا گیا تھا۔

قلعے کے کچھ برجوں کو خاص نام دیے گئے تھے، جن میں فتح ٹُھل، سَفن سَفا، مُلک میدان، جیسل میر ٹُھل، مریم توب ٹھل شامل ہیں۔

ان میں ایک خاص برج "داد شہید بادشاہ برج” کہلاتا ہے، جس کا نام وہاں موجود ایک مزار داد شہید بادشاہ کے مزار کی نسبت سے رکھا گیا۔

یہ قلعہ طرز تعمیر کے حوالے سے اپنی منفرد نوعیت کا واحد قلعہ سمجھا جاتا ہے، جس کی شکل ایک ہرن کے جیسی معلوم ہوتی ہے۔ یہ تاریخی قلعہ آج بھی اپنی شان و شوکت کے ساتھ سندھ کے ماضی کی ایک عظیم یادگار کے طور پر قائم ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں

Statcounter