واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے لیے حیرت انگیز خواہش کا اظہار کر دیا ہے، انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ’’ میں چاہتا ہوں ایران ایک امیر اور عظیم قوم بنے لیکن جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑنا ہوگا۔‘‘
روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ ایران جان بوجھ کر امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے میں تاخیر کر رہا ہے، ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی کسی بھی مہم کو ترک کرنا چاہیے ورنہ تہران کو جوہری تنصیبات پر ممکنہ فوجی حملے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی ہفتے کے روز عمان میں ایک سینیئر ایرانی اہلکار سے ملاقات کے بعد ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا ’’مجھے لگتا ہے کہ وہ ہمارا استعمال کر رہے ہیں۔‘‘
ٹرمپ نے کہا ’’میں چاہتا ہوں کہ وہ ایک امیر عظیم قوم بنیں، لیکن صرف ایک چیز ہے، بہت سادہ سی بات ہے، ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے، اور انھیں اس سلسلے میں تیزی سے آگے بڑھنا ہوگا، کیوں کہ وہ ایک ایٹمی ہتھیار بنانے کے کافی قریب ہیں۔‘‘
امریکی صدر نے کہا ’’اگر ہمیں ایران کو روکنے کے لیے کچھ بہت سخت کرنا پڑا تو ہم کریں گے، اور یہ میں ہمارے لیے نہیں کر رہا ہوں، ہم یہ دنیا کے لوگوں کے لیے کر رہے ہیں۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مسئلے کو بات چیت سے حل کیا جائے گا، لیکن ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے قریب پہنچ رہا ہے، ایران کو ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دیں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی فنڈنگ نصف کرنے پر غور، ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کا ایک اور بڑا قدم
انھوں نے کہا ایران ہم سے ڈیل کرنا چاہتا ہے لیکن وہ نہیں جانتے کیسے کی جائے، ایران کو جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑنا ہوگا ورنہ سنگین رد عمل کے لیے تیار رہے، ایران جوہری ہتھیاروں کے بغیر عظیم ملک بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جوہری پروگرام پر ایران امریکا مذاکرات کا دوسرا دور اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوگا، اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے تصدیق کر دی ہے، فریقین اور ثالث عمان نے روم کو میزبانی کے لیے تجویز کیا ہے۔ بات چیت کا اگلا مرحلہ آئندہ ہفتے کو منعقد ہونے کا امکان ہے۔ مسقط میں پہلی بات چیت کی کامیابی کے بعد دونوں ملکوں میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا تھا۔