ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات ماننے سے امریکا کی صف اول کی ہارورڈ یونیورسٹی نے صاف انکار کردیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو خط میں یہ بھی کہا تھا کہ طلبہ اور فیکلٹی کے اختیارات کم کیے جائیں۔
انتظامیہ نے خط میں لکھا کہ بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی خلاف ورزیوں کو فوراً وفاقی حکام کو رپورٹ کیا جائے اور ہر تعلیمی شعبے پر نظر رکھنے کے لیے کسی بیرونی ادارے یا شخص کی خدمات حاصل کی جائیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر نے مطالبات کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت یہ فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھائیں، کس پر تحقیق کریں اور کس کو داخلہ یا ملازمت دیں۔
ٹرمپ انتظامیہ مارچ میں ہارورڈ کے 256 ملین ڈالر کے وفاقی اور 8.7 ارب ڈالر گرانٹ وعدوں کا جائزہ لینے کا کہہ چکی ہے، کیونکہ یونیورسٹی نے یہود مخالف رویے روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر یوکرین جنگ کے فوری اختتام پر زور دیا ہے۔
اپنے بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کو فوری طور پر روکنا ہو گا یوکرین میں جنگ کاختم نہ ہوناہمارے لیے دکھ کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کی جنگ میری نہیں بائیڈن کی ہے سابق حکومت کے پاس یوکرین جنگ روکنے کے بہت سے طریقے تھے، میری حکومت ہوتی تو روس یوکرین جنگ کبھی شروع نہ ہوتی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 2020 کا صدارتی الیکشن دھاندلی زدہ نہ ہوتا تو خوفناک جنگ ہی نہ ہوتی، صدر زیلنسکی اور جوبائیڈن نے جنگ شروع کر کے بھیانک کام کیا یوکرین میں ہلاکتیں اور تباہی روکنے کیلئے سخت محنت کر رہے ہیں۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز کہا کہ یوکرین کے شہر سومی پر روسی حملہ، جس میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہوئے، ”ایک بھیانک واقعہ“ ہے۔
ٹرمپ واشنگٹن واپس جاتے ہوئے ایئر فورس ون کے بورڈ میں موجود صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ تاہم امریکی صدر نے ”غلطی“ کی نوعیت کی وضاحت نہیں کی، بلکہ جب ان سے پوچھا گیا کہ اس کا کیا مطلب ہے، تو ٹرمپ نے کہا ”انھوں نے غلطی کی ہے، آپ ان سے پوچھیں۔“
امریکی محکمہ خارجہ کی فنڈنگ نصف کرنے پر غور، ٹرمپ انتظامیہ کا ایک اور بڑا قدم
ٹرمپ نے کہا ”میرے خیال میں یہ دہشت ناک تھا، مجھے بتایا گیا کہ انھوں نے غلطی کی ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک بھیانک چیز تھی۔ میرے خیال میں پوری جنگ ہی ایک خوفناک چیز ہے۔“