اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں آج منگل کو نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ایک سال سے بند ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جنید اکبر کی زیر صدارت آج پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وزارت آبی وسائل کے حکام نے بتایا کہ نیلم جہلم منصوبہ مئی 2024 سے بند پڑا ہے، انھوں نے پی اے سی کو بریفنگ میں بتایا کہ منصوبے کی سرنگ بیٹھنے کی وجہ سے اسے بند کرنا پڑا۔
پی اے سی ارکان نے منصوبے کی بندش پر گہری تشویش کا اظہار کیا، آڈٹ حکام نے کہا نیلم جہلم منصوبے کے کنٹریکٹ کی خلاف ورزی سے بھاری نقصان ہوا ہے۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ داسو اور بھاشا ڈیم پراجیکٹ کے لیے زمین کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں، جس پر رکن پی اے سی ثنااللہ مستی خیل نے طنزاً کہا کہ پارلیمنٹ سے ایم این اے گرفتار ہو جاتے ہیں لیکن ان کو ڈیم کے لیے زمین نہیں مل رہی، پاکستان میں ہونے کو سب کچھ ہو جاتا ہے۔
کینالز تنازع پر ن لیگ اور پیپلزپارٹی آمنے سامنے
جنید اکبر کا کہنا تھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گزشتہ 2 ماہ میں بہترین کارکردگی دکھائی، اور 118 ارب روپے کی ریکوری کی، پی اے سی کی یہ کارکردگی آڈٹ حکام کے مطابق بتائی گئی ہے۔
دریں اثنا، اجلاس میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ واپڈا کے لیے خریدی گئی 27179 ایکڑ زمین واپڈا کے نام منتقل نہیں ہوئی ہے، اجلاس میں 4 ارب 85 کروڑ روپے کی زمین واپڈا کے نام منتقل نہ ہونے کا آڈٹ اعتراض زیر بحث آیا، آڈٹ بریفنگ میں بتایا کہ واپڈا نے مختلف منصوبوں کے لیے 27 ہزار 179 ایکڑ زمین حاصل کی تھی۔
آڈیٹر جنرل حکام کے مطابق واپڈا کے لیے یہ زمین 1981 سے 2021 کے درمیان خریدی گئی، 40 سالوں سے اس زمین کو واپڈا کے نام پر منتقل نہیں کیا گیا، زمین کی غیر منتقلی کے باعث حکومت کو مالی نقصان ہوا ہے۔
سیکریٹری آبی وسائل نے بتایا کہ اس میں ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے، یہ صوبائی معاملہ ہے، چیف سیکریٹریز کو ہم ہر ماہ درخواست بھیجتے ہیں لیکن وہ نہیں کرتے، اس پر ثنااللہ مستی خیل نے کہا کہ اس کمیٹی کو وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکریٹریز کو ڈائریکشن بھیجنی چاہیے۔