کراچی کے علاقے ملیر سٹی میں اسکول کی طالبہ سے مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی کا مقدمہ متاثرہ لڑکی کے والد کی مدعیت میں درج کر لیا گیا۔
پولیس حکام نے اس حوالے سے بتایا کہ طالبہ سے مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی کرنے والے ملزمان کی گرفتاری کیلیے چھاپے مار رہے ہیں جبکہ متاثرہ کا میڈیکل کروایا جا رہا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق واقعے میں اسکول طالب علم اور ساتھی ملوث ہیں، بیٹی اسکول گئی تو ملزم فیضان نے کار میں بٹھا کر اغوا کیا، پھر بیٹی کو نشہ آور چیز دینے کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
طالبہ کے والد نے کہا کہ ملزم فیضان نے 3 نامعلوم ملزمان کے ساتھ مل کر جنسی زیادتی کی اور بعد میں بیٹی کو گھر کے باہر چھوڑ دیا گیا۔
19 مارچ 2025 کو کراچی میں سپرہائی وے جمالی گوٹھ میں 9 سالہ بچے کو قتل کیا گیا تھا جس کی پوسٹمارٹم میں مقتول کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی۔ مقتول بچے کو نیند میں چلنے کی بیماری تھی، وہ سحری کے وقت گھر سے نکلا اور بعد میں اس کی لاش ملی۔
معصوم بیٹے کے بہیمانہ قتل پر کرب سے دوچار والد کا کہنا تھا کہ بیٹے کو نیند میں چلنے کی عادت تھی، رات کو گھر سے نکلا تھا صبح تلاش کیا تو عثمان کی لاش قبرستان سے ملی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم میں بچے سے جنسی زیادتی کی تصدیق ہوئی، 9 سالہ عثمان کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح ہیں۔