واشنگٹن : امریکی عدالت کے جج نے متنبہ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ممکن ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی عدالت کے ایک جج نے جبری ملک بدری کے معاملے میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دے دیا۔
فیڈرل جج جیمز بواسبرگ نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے تارکین وطن سے متعلق ان کے حکم کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کی ہے۔ عدالتی حکم عدولی پر انتظامیہ توہین عدالت کے مقدمے کا سامنا کرسکتی ہے۔
فیڈرل جج نے اپنے 46 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا ہے کہ اس معاملے میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کے لیے معقول جواز موجود ہے۔
گزشتہ ماہ وفاقی عدالت کے جج نے اپنے فیصلے میں ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن افراد کو ایل سلواڈور بھیجنے سے روکا تھا لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے ایک پرانے جنگی قانون کا سہارا لے کر انہیں ملک بدر کر دیا تھا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جج باسبرگ کے مواخذے کے مطالبے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔
یاد رہے کہ گذشتہ مہینے ڈونلڈ ٹرمپ نے 1798 کا ایک قانون نافذ کیا تھا کہ جس کے تحت دشمن ملک کے شہریوں اور مقامی افراد کو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے ملک بدر کیا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل اس قانون کا اطلاق 1812 میں ہونے والی جنگ عظیم اول اور دوم کے دوران کیا گیا تھا۔