نجی حج ٹور آپریٹرز ثنا اللہ نے 67 ہزار نجی عازمین حج سے متعلق خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہےکہ 95 ارب روپے جمع کرانے والے حج پر نہیں جا سکیں گے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس ہوا جس میں نجی حج ٹور آپریٹرز کے صدر ثنا اللہ نے کمیٹی ارکان کو صورتحال سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے اپنی شدید تشویش اور خدشات کا اظہار کیا ہے جب کہ قائمہ کمیٹی نے اس معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔
صدر نجی حج ٹوررز آپریٹرز ثنا اللہ نے کمیٹی کو بتایا کہ حج سیزن 2025 کے لیے پہلا مسئلہ تو یہ آیا کہ کابینہ نے حج پالیسی کی منظوری میں ڈھائی ماہ لگائے جبکہ نجی حج آپریٹرز کو سرکاری اسکیم کے ساتھ ہی درخواستیں لینے کی اجازت بھی نہ دی گئی۔ بروقت درخواستیں نہ لینے پر انتظامات نہیں کر سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم 67 ہزار عازمین حج کی رقم 680 ملین روپے جو پاکستانی کرنسی میں 95 ارب روپے بنتے ہیں، وہ سعودی عرب منتقل بھی کر چکے ہیں۔ غلطی ہماری ہے یا وزارت کی، اس پر سزا وجزا بعد میں کر لیں گے مگر ابھی حجاج کو بھجیا جائیں۔ اس کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی بنا کر سعودی عرب بھیجیں اور مسئلہ حل کریں۔ اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو 95 ارب روپے جمع کرانے والے حج پر نہیں جا سکیں گے۔
اس موقع پر سینیٹر رانا محمود نےکہا کہ مشکوک معاملات کی وجہ سے ہی ماضی میں حامد سعید کاظمی اور سیکریٹری جیل جا چکے ہیں۔ قائمہ کمیٹی کے رکن مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ ہمیں جیل جانے سے بچائیں۔
اجلاس میں ڈپٹی سیکریٹری حج کا کہنا تھا کہ سعودی پالیسی کے مطابق ٹور آپریٹرز کو بڑے کلسٹرز بنانے کا کہا تھا، جس میں تاخیر ہوئی۔ ٹور آپریٹرز نے 450 ملین میں سے 149 ملین ریال سعودی عرب منتقل کیے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومتی پالیسی تھی کہ 30 لاکھ روپے سے اوپر حج کرنے والے کا ڈیٹا اداروں کو شیئر ہوگا۔ حوالہ ہنڈی کی حوصلہ شکنی اور بلیک منی پکڑنے کے لیے ایسی پابندی لگائی گئی۔
ڈپٹی سیکریٹری حج نے مزید کہا کہ نجی ٹور کمپنیوں نے 902 کمپنیوں کو ہی کوٹہ جاری کرنے پر ایک ماہ حد کیے رکھی۔ سعودی عرب رقم منتقلی میں بھی مشکلات ہوئیں۔ اگر ٹور آپریٹرز بروقت رقم بھیجتے رہتے تو مسئلہ پیدا نہ ہوتا۔ ٹور آپریٹرز اسٹے آرڈرز لائیں۔
صدر نجی حج ٹور آپریٹرز ثنا اللہ نے کہا کہ ہمارے 55 ملین ریال اے ایل ایم اکاؤنٹ میں گئے۔ وزارت نےکیوں نہیں بتایا کہ ای اکاؤنٹ میں پیسے بھیجیں۔ اب مجھے اچانک 400 ملین ریال جمع کرانے کا کہا جاتا ہے۔
سینیٹر عون عباس نے کہا کہ یہ وزیراعظم سے بھی اوپر کا مسئلہ ہے تاہم اس کے حل ہونے کے طریقہ کار کی امید ہے جب کہ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی وزیراعظم کو خط لکھ کر درخواست کرے کہ وہ محمد بن سلمان سے بات کریں۔
سیکریٹری نے ممبران کو بتایا کہ ابھی راجی کمپنی کیخلاف تحقیقات پر لگ گئے تو حج آپریشن متاثر ہوگا۔ جس پر سینیٹر عون عباس نے کہا کہ حج آپریشن چلاتے رہیں اور اس کے ساتھ تحقیقات بھی کریں، آپ اس سے انکار نہیں کر سکتے۔
سیکریٹری نے بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اب وقت کم ہے، حج کی تیاری کریں۔ راجی کمپنی کو بدل نہیں سکتے، تحقیقات کی ضرورت ہے تو کرنے کو تیار ہیں۔ یہی صورتحال رہی تو کہیں سعودی عرب ہمارا کوٹہ ہی کم نہ کر دے۔
دریں اثنا سینیٹ قائمہ کمیٹی مذہبی امور نے 67 ہزار نجی عازمین حج کے معاملے پر وزیراعظم سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ وزیر مذہبی امور کی ذمہ داری لگائیں کہ وہ جلد ملاقات کو قت لیں۔ سینیٹر رانا محمود نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ولی عہد سعودی عرب محمد بن سلمان سے اپیل کریں گے تو مسئلہ حل ہو جائے گا۔