لاہور: اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے ریماکس نے دیے کہ چنگ چی بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہیے۔
درخواستوں پر سماعت کے موقع پر وکیل پنجاب حکومت اور چیف ٹریفک پولیس آفیسر (سی ٹی او) لاہور عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ مال روڈ پر بیٹھے مظاہرین کا کیا ایشو ہے؟ آپ ان کا معاملہ دیکھیں اور ان کو کسی اور جگہ بٹھائیں۔
وکیل پنجاب حکومت نے بتایا کہ مظاہرین سے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ان کی وجہ سے ٹریفک مشکلات بڑھ گئی ہیں، دنیا کو یہ تاثر نہ دیں کہ یہاں پر سکیورٹی ایشوز ہیں، 10 منٹ ٹریفک رکنے سے آلودگی کئی گنا بڑھ جاتی ہے، آنے والے دنوں میں گرمی کی لہر کی شدت میں اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور اسموگ: مزید علاقوں میں گرین لاک ڈاؤن، چنگ چی رکشوں پر پابندی عائد
سی ٹی او لاہور نے عدالت کو بتایا کہ اس سے قبل بھی اہم ایونٹس پر سڑکیں بند نہیں کیں، بھکاریوں کے خلاف کارروائی کیلیے اقدامات کیے جا رہے ہیں جبکہ چنگ چی رکشوں پابندی کیلیے سمری بھجوا دی ہے۔
اس پر لاہور ہائیکورٹ نے ریماکس دیے کہ چنگ چی رکشوں کو روکنا ضروری ہے ورنہ تو یہ شہر بھر میں پھیل جائیں گے، چنگ چی رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہیے، کمپنیوں کو 3 ماہ میں ریگولیٹ ہونے کا وقت دیں۔
سی ٹی او لاہور نے بتایا کہ چنگ چی رکشہ اور موٹرسائیکل رکشوں کو اجازت دینا جرم ہے، چنگ چی رکشہ کے حادثے میں 10 لوگ مرے۔
اس پر عدالت نے کہا کہ 3 ماہ میں ٹھیک کر لیں چنگ چی رکشہ فیکٹریوں کو اجازت نہیں دی جا سکتی، یہ نہایت ضروری ہے کہ ان کو کنٹرول کیا جائے، آئندہ سماعت پر وزیر اعلیٰ پنجاب کو سمری بھجوانے کی رپورٹ دیں۔
11 اپریل 2025 کو اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کیلیے درخواستوں پر سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے ایل ڈی اے سمیت اداروں سے 16 اپریل کو رپورٹ طلب کی تھی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ رہائشی گھروں میں کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں۔ ممبر کمیشن کا کہنا تھا کہ 400 لیٹر پانی صرف ایک کار دھونے پر ضائع ہوتا ہے، سینئر وزیر کو مختلف تجاویز دی ہیں، پانی کے ضیاع کو روکنے کیلیے مساجد کے امام کو مہم میں شامل کرنا چاہیے۔
اس پر عدالت نے کہا کہ اسلام میں پانی کے ضیاع کو روکنے کی خصوصا ہدایت کی گئی ہے، کارخانوں میں لگائے گئے ٹریٹمنٹ پلانٹس کا پانی استعمال میں لایا جائے۔