اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی۔
جسٹس راجہ انعام نے صوبائی وزیر خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی درخواست پر سماعت کی تاہم درخواست گزار کی جانب سے کوئی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست عدم پیروی کے باعث خارج کی۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی ہر قسم کے مذاکرات کیلئے تیار ہیں: شبلی فراز
دوسری جانب، 18 اپریل 2025 کو عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خانم نے علی بخاری ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عدالت نے عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت دی اور احکامات بھی جاری کیے لیکن عدالتی حکم کے باوجود جیل حکام ملاقات کی اجازت نہیں دے رہے۔
اس میں کہا گیا کہ انصاف تک رسائی کیلیے عمران خان کی وکلا اور فیملی ممبران سے ملاقات قانونی حق ہے، وکلا اور فیملی ممبران اور دوست احباب کی فہرستیں بھی مرتب کی گئیں، عمران خان سابق وزیر اعظم ہیں اور جیل ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالتی احکامات نہ ماننے پر سیکرٹری داخلہ پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ جیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
بعدازاں علیمہ خانم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ منگل کا دن عمران خان کے کیسز کے حوالے سے ملاقات کا دن ہے، عدالت نے وکلا فہرست کا حکم جاری کیا ہے لیکن بانی پی ٹی آئی کے وکلاکو باہر روکا جا رہا ہے۔
علیمہ خانم کا کہنا تھا کہ کیا عمران خان کے کیسز خراب کرنا چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں بانی پی ٹی آئی وکلا سے کیسز کی مشاورت نہ کرسکیں، جب تک وکلاکی ملاقات نہیں ہوتی باقی کسی کو جانے کی ضرورت نہیں۔
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خانم نے مزید کہا تھا کہ سلمان صفدر چیف جسٹس سپریم کورٹ کے حکم سے اڈیالہ گئے تھے، توہین ہماری نہیں عدالت کی ہو رہی ہےکیوں کہ عدالت کے 3 رکنی بینچ نے ملاقات کا حکم جاری کیا تھا۔