جمعرات, اپریل 24, 2025
اشتہار

67 ہزار پاکستانی حج سے کیوں محروم رہیں گے؟ وجہ سامنے آگئی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے 67 ہزار عازمین کے فریضہ حج سے محروم رہ جانے کے معاملے کو تاریخ کا بڑا اسکینڈل قرار دے دیا۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی ملک عامر ڈوگر کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطا الرحمان، نمائندہ ہوپ و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں 67 ہزار عازمین حج کے رہ جانے کا معاملہ زیرِ غور آیا۔

سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطا الرحمان نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ سعودی عرب نے نئی پالیسی دی کہ 2 ہزار سے کم کوٹہ والا کوئی حج گروپ آرگنائزر اب نہیں ہوگا، 904 حج گروپ آرگنائزر کو 45 بڑی حج کمپنیوں کے کلسٹرز میں بدل دیا، ہمارے ٹور آپریٹرز نے ہر کمپنی سے الگ الگ معاہدے کرنے پر زور دیتے ہوئے ایک ماہ ضائع کیا، سعودی عرب نے 14 فروری کی ڈیڈ لائن دی کہ کل رقم کا 25 فیصد جمع کروائیں، 14 فروری تک 13620 جن لوگوں کی رقم گئی ان کو قبول کر لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 67 ہزار پاکستانی عازمین حج کی امیدیں دھندلا گئیں

انہوں نے بتایا کہ ہماری درخواست پر 48 گھنٹوں کیلیے سعودی حکومت نے پورٹل کھول دیا، ڈی جی حج کے ذریعے نجی اسکیم والوں کے پیسے سعودی کمپنیوں کو منتقل ہوتے ہیں، یہ سعودی حکومت کی پابندی ہے کہ سرکار کے ذریعے پیسے لیں گے، ہمارے ڈی جی نے ایچ جی اوز کی رقم متعلقہ سعودی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں منتقل کیے، وزیر خارجہ کی کوششوں سے 10 ہزار مزید عازمین کو بھیجنے کی اجازت دی گئی۔

کمپٹی نے سوال کیا کہ 10 ہزار کوٹہ کیسے تقسیم ہوگا؟ اس پر ڈاکٹر عطا الرحمان نے بتایا کہ حج آپریٹرز یا سعودی کمپنیاں ہی اس 10 ہزار ڈیٹا کو دیکھ سکتی تھیں، 14 ہزار ریال جن کا اکاؤنٹ میں ہوں گے سعودی عرب اسے ہی اجازت دیں گے، کوشش ہے کہ یہ مسئلہ کسی طرح حل ہو جائے، جو پیسے ڈی جی حج کے ذریعے سعودی کمپنیوں کو گئے ہیں وہ واپس ملیں گے، جو پیسے سرکاری اکاؤنٹ سے ہٹ کر گئے ہیں ان کا کچھ نہیں کہہ سکتے۔

نمائندہ ٹور آپریٹرز نے کہا کہ پہلی ڈیڈ لائن 23 اکتوبر دی گئی 5 روز قبل مطلوبہ رقوم بھیج دی۔

’ہمارے 50 ملین ریال اوپیک کے اکاؤنٹ میں چلے گئے‘

نمائندہ ہوپ نے کہا کہ یہ ڈیڈ لائن ہمیں وزارت مذہبی امور نے نہیں بتائی بلکہ سوشل میڈیا کے ذریعے پتہ چلا، ہمیں لوگوں سے حج درخواستیں نہیں لینے دی گئیں، ہمارے 50 ملین ریال اوپیک کے اکاؤنٹ میں چلے گئے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ رقم ایک اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں منتقلی کی غلطی کس کی تھی، رقم منتقلی کی واپسی میں 28 دن لگ گئے۔

اس پر نمائندہ ہوپ اور نمائندہ مذہبی امور دونوں اکاؤنٹ سے رقم منتقلی سے لاعلم نکلے۔

سیکرٹری مذہبی امور نے کہا کہ ڈی جی حج سے پوچھ لیں کس نے پیسے غلط اکاؤنٹ میں منتقل کیے، پتا کر لیں پیسوں کی غلط جگہ منتقلی سے ڈیڈ لائن پر کیا فرق پڑا۔

نمائندہ ہوپ نے بتایا کہ سعودی حکومت ہماری رقم اپنے ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں ڈھونڈتی رہی، ہمارے پیسے ڈی جی حج کے ذریعے کسی اور غلط اکاؤنٹ میں موجود تھے، تقریباً سوا ماہ 50 ملین ریال کی واپسی میں لگ گیا، ڈیڈ لائن پوری کرنے میں کئی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، وزارت اپنے سرکاری اسکیم کے حاجیوں کو پورا کرنے میں لگی رہی، ہم 14 فروری سے قبل 77 ہزار عازمین کی زون کی ابتدائی رقم کی ادائیگی کر چکے تھے، سعودی ہدایات میں لکھا ہے جو جگہ بچے گی وہ پاکستانیوں کو دے دیں گے، یہ جگہ ابھی بھی موجود ہے حکومت کوشش کرے تو مل سکتی ہے۔

چیئرمین کمیٹی ملک عامرڈوگر نے کہا کہ یہ تاریخ کا بڑا اسکینڈل ہے ذمہ داروں کا تعین ہوناچاہیے، عازمین حج کے معاملے میں وزارت مذہبی امور اور پرائیویٹ آپریٹرز دونوں ذمہ دار ہیں۔

رکن کمیٹی شگفتہ جمانی نے کہا کہ اس اسکینڈل کی ذمہ داری سیکرٹری مذہبی امور اور ڈی جی پر ہے، وزارت مذہبی امور نے پالیسی بنائی وہی اس بگاڑ کے ذمہ دار ہیں، قائمہ کمیٹی ایک دو ممبران کی کمیٹی بنائے جو اس اہم مسئلے پر وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کرے، وزیر اعظم سے عازمین حج کا مسئلہ حل کرنے میں مدد کی درخواست کی جائے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر سعودی عرب گیا تھا، سعودی حکام نے مجھے معاہدہ دکھایا جس پر تمام فریقین کے دستخط تھے، سعودی عرب نے ہر کمپنی کیلیے 2 ہزار عازمین کی حد مقرر کی تھی۔

سردار محمد یوسف نے بتایا کہ کوشش رہی ہے کہ کسی طرح اس مسئلہ کو حل کر لیا جائے، 10 ہزار کا مزید کوٹہ بھی حکومت کی کوششوں سے ملا، ہمیں جو کوٹہ ملا وہ ایک لاکھ 79 ہزار 610 تھا جو مکمل استعمال نہ ہو سکا، ہم نے تو سعودی عرب سے زیادہ کوٹہ مانگا تھا، جو سعودی عرب کی پالیسی ہو اس پر عمل کیا جانا ضروری ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے جو انکوائری کمیٹی بنائی ہے اس کی فائنڈنگز کا علم نہیں، آئندہ اس طرح کا مسئلہ نہ ہو اس کیلیے مصدق ملک کی سربراہی میں کمیٹی بنی ہے، ٹور آپریٹرز کہتے ہیں ان کی رقم جا چکی تھی مگر رقم غلط اکاؤنٹ میں گئی۔

ڈی جی حج مکہ کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ وزیر اعظم اور سعودی ولی عہد کی سطح پر ہی حل ہوسکتا ہے۔ نمائندہ ہوپ نے کہا کہ سعودی معاہدے میں کہیں نہیں لکھا کہ کوٹہ منسوخ ہو جائے گا۔

سیکرٹری مذہبی امور نے بتایا کہ سعودی حکومت نے خط دیا ہوا ہے کہ اب 67 ہزار عازمین حج کا مزید کوٹہ نہیں رہا، ٹور آپریٹرز اس امید پر انتظار میں رہے کہ ڈیڈ لائن میں توسیع ہو جائے گی، بزنس ماڈل کی بھی غلطی ہے کہ ٹور آپریٹرز عازمین سے پیسے لے کر آگے جمع کرواتے ہیں، اس بار سعودی حکومت نے 25 فیصد پہلے ٹور آپریٹرز کو جمع کروانے کا کہا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں