اسلام آباد: بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے اور سفارتی تعلقات مزید نچلی سطح پر لانے کے اعلان کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ بھی متحرک ہوگیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ نے سفارتی جارحیت پر بھارت کو اسی زبان میں جواب دینےکا فیصلہ کیا ہے، وزارت خارجہ میں بھارتی پریس کانفرنس پر ردعمل کیلئے مشاورت شروع ہوگئی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید نچلی سطح پر لایا جائے گا جبکہ بھارتی دفاعی، ایئرو نیول اتاشیوں اور سپورٹنگ عملے کو واپس بھیجنے کا امکان ہے۔
بھارت کے غیرذمہ دارانہ اقدامات کا بھر پور جواب دینے کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
بھارت کا پاکستانیوں کو 48گھنٹے میں ملک چھوڑنے کاحکم، سندھ طاس معاہدہ معطل
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ڈیفنس، ایئرو نیول اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دیا جائیگا ساتھ ہی اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کو واپس بھجوانے پر غور کیا جارہا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے جلد بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلبی کا بھی امکان ہے، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر سخت جواب دیا جائیگا۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کیا جا سکتا، سندھ طاس معاہدہ دوران جنگ بھی کبھی معطل نہیں ہوا اور معاہدے کی شق ہے بھارت اس معاہدے کو یکطرفہ معطل نہیں کرسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ اعلیٰ سطح کی قیادت کی ہدایت کے بعد فیصلوں کا اعلان کرے گی۔
خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پہلگام کے سیاحتی مقام پر سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد گزشتہ روز بھارتی وزیر اعظم کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستانیوں کے سارک کے تحت ویزے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کی پریس کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کیے جارہے ہیں، بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔