پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں جہاں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث قدرتی ماحول متاثر ہوا تو ساتھ ہی ثقافتی ورثہ پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے متعلق لگنے والی نمائش میں فنکاروں نے اپنے آرٹ کے ذریعے ثقافتی ورثہ کے مسئلے کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک فنکار کا کہنا تھا کہ میں نے بچپن سے ہی پنجاب کو سرسبز و شاداب دیکھا ہے لیکن موجودہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شہری اور دیہی زندگی میں واضح فرق سامنے آیا اور میں نے اپنی پینٹنگز میں اسی بات کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔
ایک آرٹسٹ نے بتایا کہ میں نے اپنے آرٹ میں پنجاب خصوصاً فیصل آباد میں پولیتھین بیگس کے استعمال اور رہائشی کالونیوں کی تعمیرات سے ماحولیات پر پڑنے والے مضر اثرات پر روشنی ڈالی ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے متعلق لگنے والی نمائش میں مصوروں نے اپنے کام کے ذریعے یہ پیغام دیا کہ ہم قدرت کے انمول خزانوں کو محفوظ رکھنے سے ساتھ ساتھ کے اپنے ثقافتی ورثے کو بھی محفوظ کرسکتے ہیں۔
لہٰذا ضرورت اس مر کی ہے کہ اس کیلیے ہم قدرتی وسائل کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں اور نیچر کے قریب رہیں۔
مزید پڑھیں : دنیا کے چند نئے ثقافتی مقامات کا تذکرہ
روئے زمین پر موجود قدیم اور تاریخی عمارتوں کے کھنڈر، کسی قدر پختہ یا خستہ آثار اور مختلف مقامات جو کسی قدیم تہذیب اور ثقافت کی خبر دیتے ہوں بلاشبہ بنی نوع انسان کے لیے کسی خزانے سے کم نہیں۔ جدید دنیا اسے عالمی ورثہ تسلیم کرتی ہے۔ تاریخی حیثیت کی حامل ایسی کوئی جگہ اور مقام کسی ایک ملک، مذہب یا معاشرے کا نہیں ہوتا بلکہ اسے دنیا کا خزانہ سمجھا جاتا ہے۔