پشاور: کے پی حکومت کی جانب سے عوام کیلیے ہنگامی و قدرتی حالات کے دوران اقدامات میں خرچ کی گئی رقم کی تفصیلات سامنے آگئی۔
صوبائی حکومت نے قدرتی و ہنگامی حالات سے نمٹنے کی مختلف کارروائیوں میں 2.3 ارب اروپے خرچ کیے جبکہ عارضی طور پر بے گھر افراد کی مدد کیلیے 3 ارب روپے خرچ کیے گئے۔
وزیرستان میں تباہ شدہ انفرااسٹرکچر کی بحالی پر 500 ملین روپے لگائے گئے، کے پی کے ضم شدہ اضلاع میں امدادی کاموں پر 1.3 ارب روپے خرچ کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں مزید سہولیات شامل کرنے کا فیصلہ
نوتھیہ بازار آگ کے متاثرین کو 14 ملین روپے اور بنوں واقعے کے متاثرین کو 36 ملین روپے امداد دی گئی۔ بکاخیل، خیبر، وزیرستان اور تیراہ کے متاثرین کی مدد کی گئی۔
صوبے میں 5 نئے ریسکیو اسٹیشنز قائم کیے گئے، موٹروے اور ہائی ویز پر 8 ریسکیو اسٹیشنز قائم بنائے گئے، صوبے میں 51 امدادی اداروں کو این او سی جاری کیے گئے۔
ترقیاتی فنڈز کے صحیح استعمال کیلیے اہم فیصلہ
گزشتہ ماہ خیبر پختونخوا میں ترقیاتی فنڈز کے صحیح استعمال کیلیے ریگولیٹری فریم ورک بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ نے چیف سیکرٹری کو مراسلہ ارسال کر دیا تھا۔
ارسال کیے گئے مراسلے میں ہدایت کی گئی تھی کہ تمام اضلاع کی سطح پر ڈسٹرکٹ سپروائزری کمیٹیاں تشکیل دی جائیں، ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں متعلقہ حکام بطور ممبر کمیٹی میں شامل کیے جائیں۔
مراسلے کے مطابق کمیٹی نشاندہی کے بعد مجوزہ منصوبے حتمی منظوری کیلیے متعلقہ محکمے کو ارسال کریں گی، کمیٹیاں اپنے اپنے اضلاع میں کاموں کی سالانہ رپورٹ شائع کریں گی، ہنگامی مرمت اور رابطہ سڑکوں سے برف ہٹانے کا کام کمیٹی کی سفارشت پر ہوگا۔
دوسری جانب، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور صوبے بھر میں یکساں طور پر ترقیاقی کاموں کو ترجیح دے رہے ہیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا تھا کہ عوام کیلیے صوبے بھر میں کئی میگا پراجیکٹس پر کام ہو رہا ہے، حکومت صوبے بھر میں عوام کے فلاح و بہبود کے اقدامات کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی جگہ پر کسی کو بھی خدشات ہوں تو دور کیے جائیں گے۔