لاہور پولیس کا اہلکار منشیات فروشی میں ملوث نکلا، اہلکار لاہور کی سرکاری یونیورسٹی میں منشیات فروخت کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔
کسی بھی ملک کی اس سے زیادہ بد قسنتی کیا ہوگی کہ اس کے محافظ جرائم کی سرکوبی کے بجائے خود ہی سنگین وارداتوں میں ملوث ہوں، اور اس پر ستم یہ کہ یہ سارے جرائم اعلیٰ افسران کی سرپرستی میں کیے جا رہے ہوں۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے لاہور پولیس کے اہلکار کو منشیات فروشی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا اور متعلقہ پولیس کے حوالے کردیا لیکن پولیس کے اعلیٰ افسران کی پشت پناہی کے باعث تھانے میں اپنے پیٹی بند بھائی کو تمام تر سہولیات فراہم کی گئیں۔
ٹیم سرعام نے اپنے مخصوص انداز میں کارروائی کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کرنے والے لاہور پولیس کے اعجاز علی نامی اہلکار سے رابطہ کیا اور اسے اعتماد میں لے کر مکمل تفصیلات حاصل کیں اور اس سے ہونے والی گفتگو کی پوری ریکارڈنگ بھی کی۔
بعد ازاں اہلکار سے 20 گرام آئس خریدنے کیلیے اسے یونیورسٹی کے باہر بلایا گیا تاکہ اسے رنگے ہاتھوں پکڑا جاسکے، ساتھ ہی یہ اہلکار معقول رقم کے عوض ناجائز اسلحہ فراہم کرنے کیلیے بھی تیار تھا جس کا اعتراف اس نے پکڑے جانے کے بعد بھی کیا۔
اہلکار اعجاز علی نے جیسے ہی 20 گرام آئس ٹیم سرعام کے نمائندے کے حوالے کی تو ٹیم نے اسے فوراً جاکر قابو کرلیا اور اہلکار نے پکڑے جانے پر آسانی سے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔ جسے فوری طور پر ایک افسر کے حوالے کرکے اسے متعلقہ تھانے روانہ کردیا گیا۔
مزید پڑھیں : لاہور میں منشیات فروش پولیس افسر اور خاتون سمیت 3 ملزمان گرفتار
کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ ٹیم سرعام کو تھانے جاکر اس بات کا علم ہوا کہ رنگے ہاتھوں پکڑا جانے والا ملزم وہاں موجود ہی نہیں اور تھانے کا عملہ بھی کسی قسم کا تعاون نہیں کررہا تھا اور تین گھنٹے بعد ٹیم کو لاہور پولیس افسر سے ملنے کا موقع ملا اور بالآخر اس کیخلاف ایف آئی آر درج کروالی گئی۔