پیر, اپریل 28, 2025
اشتہار

ہیر رانجھا کی ‘اصل’ داستان

اشتہار

حیرت انگیز

مشہور جاسوسی ناول نگار ابن صفی پیروڈی بھی خوب لکھتے تھے۔ انہوں نے جیمز بانڈ کی "ٰٹیمز فانڈ” ، الہ دین کے چراغ کی "چراغ الہ دین ڈائجسٹ” اور شیخ چلی کی "پرنس چلی” کے نام سے پیروڈیاں لکھی تھیں۔

یہ ان کی ایک پیروڈی ہے جو انہوں نے عمران سیریز کے ناول سوالیہ نشان میں بھی شامل کی اور اپنے کرداروں کے ذریعے قارئین کو اس مختصر پیروڈی میں ہیر اور رانجھا کی نئی جھلک دکھا گئے۔ ملاحظہ کیجیے:

بیکار باتیں نہ کرو۔۔۔۔۔ یہ تو حسن و عشق ہی کی سرزمین ہے۔۔۔۔۔ میں نے تمہارے یہاں کی کہانیاں سنی ہیں۔۔۔ پڑھی ہیں! وہ کون تھے۔۔۔۔ ہیر اور رانجھا!

ان کا تو نام ہی نہ لو۔۔۔۔! عمران برا سا منہ بنا کر بولا۔

کیوں ! ان کی داستان تو ساری دنیا میں مشہور ہے۔

بعد کے حالات سے تم واقف نہیں ہو۔ خبروں پر سنسر ہوگیا تھا اور بعد کے حالات دنیا کو نہیں معلوم ہوسکے تھے۔
کیسے حالات۔۔۔۔۔!

"وہ دونوں راوی کے کنارے ملا کرتے تھے۔ عشق ہوگیا۔ ہیر دراصل وہاں کپڑے دھونے آیا کرتی تھی۔ رانجھا اس کا ہاتھ بٹانے لگا۔ ہاتھ کیا بٹانے لگا ہیر کو تو الگ بٹھا دیتا اور خود ہی اس کے کپڑے دھو دھا کر ڈھیر لگا دیتا۔ اچانک ایک دن اس نے محسوس کیا کہ اسے تقریبا ڈھائی سو کپڑے روزانہ دھونے پڑتے ہیں۔ تب اسے ہوش آیا اور بری طرح بوکھلا گیا۔۔۔۔۔ اس نے ہیر کی طرف دیکھا جو کچھ دور گھاس پر بیٹھی لسی پی چکنے کے بعد نسوار کی چٹکی چلانے جارہی تھی۔۔۔ مگر وہ صرف دیکھ کر ہی رہ گیا، کچھ بولا نہیں۔

لیکن اسے چونکہ تشویش ہوگئی تھی اس لیے وہ نچلا نہیں بیٹھا۔ کپڑے تو اسے بہرحال دھونے پڑتے تھے، اس سے جو وقت بچتا تھا اس معمے کو حل کرنے میں صرف کردیتا۔ اب اسے ہیر سے عشق جتانے کا بھی کم موقع ملتا تھا۔
ویسے وہ لسی کا گھڑا سامنے رکھے بیٹھی، اس کا دل بڑھایا کرتی تھی آخر ایک دن یہ راز کھل ہی گیا۔ بیچارے رانجھے کو معلوم ہوا کہ ہیر کے بھائی نے مال روڈ پر ایک بہت بڑی لانڈری کھول رکھی ہے۔ بس وہ غریب وہیں پٹ سے گرا اور ختم ہ وگیا۔ یہ ہے اصلی داستان ہیر رانجھا کی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں