پیر, اپریل 28, 2025
اشتہار

کھانا کھانے کا کم از کم دورانیہ کتنا ہونا چاہیے؟

اشتہار

حیرت انگیز

اچھی غذا ہی اچھی صحت کی ضامن ہے، لیکن اس کے ساتھ کھانا کھانے کا دورانیہ اس کے اوقات بھی اہمیت کے حامل ہیں، یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ دسترخوان پر کم از کم کتنی دیر بیٹھنا ضروری ہے۔

بہت سے لوگ وقت کی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے جلدی جلدی کھانا کھا کر اٹھ جاتے ہیں اور کچھ چلتے پھرتے کھانا کھانے کو بھی برا نہیں سمجھتے، حالانکہ یہ طریقہ صحت کیلیے انتہائی مضر ہے۔

اس لیے ضروری ہے کہ کھانے کے اوقات کو اپنی جسمانی گھڑی سے مماثل رکھیں۔ ایسا نہ کرنے سے چربی کو ذخیرہ کرنے والے ہارمونز بڑھ سکتے ہیں اور صحت مند غذا کے فوائد سے محروم ہونے کا امکان ہے۔

کھانا کھانے کے چند رہنما اصول یہ ہیں۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے کو 30 منٹ سے قبل ہی مکمل کھا لینے سے فوائد کے بجائے نقصانات ہوسکتے ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق اب تک کی متعدد تحقیقات سے معلوم ہو چکا ہے کہ تیزی سے کھانا کھانے کے فوائد نہیں بلکہ نقصانات ہوتے ہیں اور غذا سے فوائد حاصل کرنے کے لیے اسے آرام سے چبا چبا کر کھانا چاہیے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ آف پریس کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دماغ کو پیٹ کے کھانے سے متعلق پیغامات اور ہدایات سمجھنے میں 20 منٹ تک کا وقت لگتا ہے، اس لیے کھانے کو اتنے ہی وقت میں مکمل کرنے کے فوائد حاصل نہیں ہوتے۔

ماہرین کے مطابق کھانا کھانے کا دورانیہ ٹھیک نہ ہو تو تیزی سے کھانا کھانے سے کھائی جانے والی غذا کو بہتر انداز میں چبایا نہیں جاتا، جس سے غذا سے مکمل غذائیت انسانی جسم میں منتقل نہیں ہوپاتی۔

ماہرین نے بتایا کہ تیزی سے کھانا کھانے سے انسان غذا سے نیوٹریشنز مکمل حاصل کرنے سے قاصر رہتا ہے، کیوں کہ غذا اس وقت ہی فائدہ مند اور نیوٹریشن فراہم کرتی ہے جب اسے مکمل چبا کر کھایا جائے۔

طبی ماہرین کہتے ہیں تیزی سے کھانا کھانے سے موٹاپا ہونے سمیت قبض اور نظام ہاضمہ کے دیگر مسائل بڑھ سکتے ہیں جب کہ غذائی نالی میں بھی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے کو 30 منٹ سے پہلے ہی ختم کرنے والے افراد کو غذا کے وہ فوائد حاصل نہیں ہو پاتے جو کہ آہستے کھانے والے افراد کو ہوتے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ تیزی سے کھانا کھانے سے غذا کو مکمل نہیں چبایا جاتا، جس سے غذا کے بڑے ٹکڑے یا حصے غذائی نالی سمیت جسم کے دیگر اعضا میں پھنس سکتے ہیں، جنہیں ہضم ہونے میں وقت لگ سکتا ہے،جس سے پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں۔

ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ غذا کو 30 منٹ سے زائد دورانیے میں مکمل کیا جانا چاہیے اور کھانا کھاتے وقت ٹی وی اسکرین اور موبائل فونز سے دور رہنا چاہیے جب کہ غذا کھاتے وقت کھانے پر توجہ مرکز کرنی چاہیے۔

ماضی میں بھی کی جانے والی متعدد تحقیقات میں بتایا جا چکا ہے کہ تیزی سے کھانا کھانے سے پیٹ پھولنے، بد ہاضمے اور قبض جیسے مسائل ہوتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔ 

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں