ایرانی رکنِ پارلیمنٹ محمد سراج کا کہنا ہے کہ ایران کے شہر بندر عباس میں شہید رجائی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے میں اسرائیل کا ہاتھ ہے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک انٹرویو میں ایرانی ممبر پارلیمان محمد سراج کا کہنا تھا کہ بندر عباس کی شہید رجائی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے حادثاتی نہیں تھے بلکہ اس میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔
ایرانی رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ 4 مقامات پر دھماکے ہوئے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دھماکہ خیز مواد پہلے کنٹینر کے اندر نصب کیا گیا تھا۔
محمد سراج کا مزید کہنا تھا کہ عام طو ر پر کیمکل ایک جگہ بھڑکتے ہیں اس طرح بیک وقت دھماکے نہیں ہوا کرتے، ایرانی رکن پارلیمنٹ نے امکان ظاہر کیا کہ یہ دھماکے سیٹلائٹ یا ریموٹ کے ذریعے کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ایران کے سب سے بڑے بندر عباس کے شہید رجائی پورٹ پر ہونے والے خوفناک دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد کم از کم 40 تک پہنچ گئی ہے۔
ایران پورٹ دھماکے میں 1200 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے۔
دھماکا اتنی شدید نوعیت کا تھا کہ اس کے اثرات کئی کلومیٹر تک محسوس ہوئے اور اس سے بندرگاہ کے کنٹینروں کے دھاتی حصے اکھڑ گئے جبکہ اندر موجود سامان کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقے میں مختلف مقامات پر تاحال آگ بھڑک رہی ہے اور ہیلی کاپٹروں اور فائر فائٹرز کی ٹیمیں آگ کو بجھانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دھماکے کی اصل وجہ کا تعین ابھی تک نہیں ہوسکا ہے، تاہم حکومتی ترجمان نے شواہد کی بنا پر کہا ہے کہ دھماکہ کی ممکنہ وجہ کیمیکلز کی ذخیرہ اندوزی ہوسکتی ہے لیکن اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا یہ واقعہ ایران کے میزائل پروگرام سے متعلق تھا یا نہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو اہم مشورہ
ایرانی وزارت دفاع نے ان رپورٹس کو مسترد کیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ دھماکہ میزائل کے استعمال کے لیے ذخیرہ کیے گئے ٹھوس ایندھن کی غلط ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے ہوا تھا۔ وزارت دفاع کے ترجمان نے اس افواہ کو ”دشمن کی پروپیگنڈہ مہم”قرار دیا۔