بھارت کی جانب سے پہلگام ڈرامے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے اور ایسے میں جنگ کی صورت میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا بھی قوی امکان ہے۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس اس وقت 170 ایٹمی میزائل ہیں، پاکستان کے پاس جوہری ہتھیار داغنے کی صلاحیت رکھنے والے ایف 16 اور میراج طیارے موجود ہیں جن کی رینج 2100 کلومیٹر تک ہے جبکہ 8اقسام کے بلیسٹک میزائل ہیں جن کی رینج 2750 کلومیٹر ہے۔
اگر دونوں ممالک کے درمیان جنگ ہوتی ہے تو اس تباہ کن صلاحیت کے ساتھ پاکستان بھارت کے تمام شہروں کو باآسانی اپنے میزائلوں سے نشانہ بنا سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس جو میزائل ٹیکنالوجی ہے اس کی پوری دنیا معترف ہے اور بھارت کا کوئی شہر اور کوئی فوجی بیس ان میزائلوں سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔
اگر حتف ون اے کی بات کی جائے تو یہ شارٹ رینج میزائل ہے، اس کی رینج سو کلو میٹر تک ہے، اور 500کلو گرام وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ میزائل امرتسر کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
پاکستان کے مشہور غزنوی میزائل کی رینج 300 کلومیٹر ہے اور یہ 700 کلوگرام تک وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس میزائل سے دو بھارتی شہر امرتسر اور لدھیانہ نشانہ بنائے جاسکتے ہیں۔
اس کے بعد ابدالی میزائل کی بات کی جائے تو یہ شارٹ رینج بیلسٹک میزائل ہے، اس کی رینج دو سو کلو میٹر ہے اور 450 کلو گرام وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ابدالی میزائل امرتسر جالندھر لدھیانہ میں اپنے ہدف کو باآسانی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اب باری آتی ہے رعد کروز میزائل کی جو 350 کلومیٹر تک مار کرسکتا ہے اور 450 کلوگرام وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس میزائل سے لدھیانہ شہر کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
بابر کروز میزائل دشمن کے ریڈار سے بچنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اس کی رینج 700 کلومیٹر ہے اور یہ میزائل 500 کلوگرام روایتی اور ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے یہ جودھ پور اور جے پور کو تباہ و برباد کرسکتا ہے۔
پاکستان کا مایہ ناز غوری میزائل میڈیم رینج بیلسٹک میزائل ہے جو 1500کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے، یہ 700 کلو گرام ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ غوری میزائل ممبئی ناگپور اور لکھنؤ اور پٹنہ بھی میں ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
غوری ٹو بیلسٹک سپر سونک میزائل ہے اس کی رینج 2 ہزار کلو میٹر ہے اور یہ 1200 کلو رام وار ہیڈ لے جا سکتا ہے اس میزائل سے احمد آباد نئی دہلی امرتسر کلکتہ ممبئی بہار اور کنہیا کمار کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ابابیل میزائل کی بات کی جائے تو اس کی رینج 2200 کلومیٹر ہے یہ میزائل ایک سے زائد میزائل لے جانے کی صلاحیت اور 1500 کجلو گرام وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ابابیل میزائل ممبئی دہلی اور ناگپور سمیت بھارت کے 80 فیصد علاقوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
شاہین ون میزائل کی رینج 900 کلومیٹر ہے اور 900 کلوگرام وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور چند سیکنڈز میں دشمن کو تباہ و برباد کرسکتا ہے۔ شاہین ون میزائل نئی دہلی کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
اس کے بعد شاہین ٹو میزائل ہے جس کی رینج دو ہزار کلو میٹر ہے اور یہ میزائل نئی دہلی امرتسر کلکتہ اور ممبئی کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
شاہین تھری زمین سے زمین تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے جس کی رینج 2750 کلومیٹر ہے یہ میزائل جوہری اور روایتی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ بھارت کے ایک سرے سے آخری سرے تک تمام اہداف کو نشانہ بناسکتا ہے
بھارت کا کوئی شہر اور کوئی فوجی بیس ایسا نہیں ہے جو پاکستان کی رینج میں نہ ہو یا اسے نشانہ نہ بنایا جا سکتا ہو۔