امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور بڑا اقدام کرتے ہوئے نیشنل پبلک ریڈیو اور پبلک براڈکاسٹنگ سروس کے لیے وفاقی فنڈنگ ختم کردی ہے۔
عوامی نشریاتی اداروں کے وفاقی فنڈنگ ختم کرنے کے ایک انتظامی حکمنامے پر ٹرمپ نے جمعرات کو دستخط کیے، انکا یہ دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ ادارے متعصب ہیں، وہائٹ ہاؤس نے این پی آر اور پی بی ایس پر الزام لگایا کہ وہ بائیں بازو کے پروپیگنڈے کو ہوا دے رہے ہیں۔
ٹرمپ کے دستخط کردہ حکمنامے میں کارپوریشن فار پبلک براڈکاسٹنگ اور تمام وفاقی محکموں اور ایجنسیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دو عوامی نشریاتی اداروں کو فنڈز کی فراہمی ختم کر دیں۔
وہائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ این پی آر اور پی بی ایس ٹیکس دہندگان کے ڈالروں سے تعصب اور بائیں بازو کے پروپیگنڈے کو ہوا دے رہے ہیں، یہ ڈیموکریٹ پارٹی اور اس کے سیاسی مقاصد میں نمایاں طور پر تعاون کرتے ہیں۔
بچوں کے ان پروگراموں پر بھی وہائٹ ہاؤس کی جانب سے تنقید کی گئی ہے، ان پروگرامز کے حوالے سے وہائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ان میں صنفی تنوع کو اجاگر کیا جاتا ہے۔
فنڈنگ روکنے کے بعد پی بی ایس نے جاری بیان میں ایگزیکٹیو آرڈر کو "غیر قانونی” قرار دیا ہے۔ ادارے نے کہا کہ اس حکمنامے سے نشریاتی ادارے کی تعلیمی پروگرامنگ کے ساتھ امریکی عوام کی خدمت کرنے کی صلاحیت کو خطرہ ہے۔
ٹرمپ کے اقدام پر کارپوریشن فار پبلک براڈکاسٹنگ نے سخت ردعمل میں کہا کہ یہ ایک نجی غیر منافع جاتی کارپوریشن ہے نہ کہ کوئی وفاقی ایگزیکٹیو ایجنسی جو صدر کے تابع ہے۔
پی بی ایس کے معاملے میں، وفاقی فنڈز اس کے بجٹ کا تقریباً 15 فیصد ہیں، وفاقی فنڈنگ دیہی علاقوں میں عوامی نشریاتی خدمات کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، سبسڈی کے خاتمے سے مقامی صحافیوں کو دھچکا لگے گا۔
ٹرمپ نے بجٹ میں بڑی کٹوتی کے باوجود دفاع کے لیے 1 کھرب ڈالر اضافے کا عندیہ دے دیا