پشاور بس ٹرمینل منصوبے سے متعلق محکمہ منصوبہ بندی و ترقی کی رپورٹ میں ناقص تعمیرات اور جعلی بینک گارنٹی کا انکشاف ہوا ہے۔
محکمہ منصوبہ بندی و ترقی کی رپورٹ کے مطابق بس ٹرمینل منصوبہ تاخیر کا شکار ہے جس میں ناقص تعمیرات اور جعلی بینک گارنٹی کا انکشاف ہوا ہے، منصوبے میں کنٹریکٹر نے جعلی پرفارمنس بینک گارنٹی جمع کروائی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ منصوبے میں مالی فائدے کیلیے متعلقہ افسران نے ملی بھگت کی، 48 فیصد مالی اور صرف 30 فیصد عملی پیشرفت ہوئی، غیر معیاری ٹف ٹائلز، زنگ آلود سریا اور ناقص میٹریل استعمال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بی آر ٹی بس میں چوری کی بڑھتی وارداتیں
’ماحولیاتی تحفظ اور دیگر پیشگی لوازمات کو بھی شامل نہیں کیا گیا۔ کنٹریکٹرز کو منصوبے میں دانستہ تاخیر کا ذمےدار قرار دیا گیا۔‘
رپورٹ میں ڈیزائن میں بہتری اور ناقص کام کی ازسرنو تعمیر کی سفارش جبکہ ملوث افسران کے خلاف کارروائی اور جرمانے عائد کرنے کی ہدایت کی گئی۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے پی ڈی اے افسران اور کمپنیوں کے خلاف انکوائری سے متعلق سیکرٹری بلدیات کو آگاہ کر دیا۔
مارچ میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے زیر تعمیر پشاور بس ٹرمینل کا دورہ کیا تھا جہاں ان کو منصوبے کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی۔
بریفنگ میں کہا گیا تھا کہ پشاور بس ٹرمینل پر 75 فیصد کام مکمل ہے، رواں سال جون تک مکمل کر لیا جائے گا، یہ بس ٹرمینل 323 کنال رقبے پر محیط ہے، 3.67 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا، اس جدید طرز کے بس اسٹیڈ میں مسجد، کار پارکنگ، ریسٹ ایریاز، واش رومز سمیت تمام درکار سہولیات دستیاب ہونگی، بس اسٹیڈ میں سولر سسٹم اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہونگے۔