واشنگٹن: مرتے ہوئے ہالی ووڈ کو بچانے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے ٹیرف کا حکم دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز ٹیرف کی جنگ میں نیا محاذ کھول دیا ہے، جس کا ہدف اب امریکا سے باہر بننے والی فلمیں ہیں، جن پر 100 فی صد ٹیکس کی اجازت دے دی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر صدر ٹرمپ نے لکھا کہ محکمہ تجارت اور امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر کو انھوں نے اجازت دی ہے کہ وہ غیر ملکی سرزمین پر تیار کردہ تمام فلموں پر سو فی صد ٹیکس لگا دیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید لکھا کہ امریکا میں فلمی صنعت بہت تیزی سے دم توڑ رہی ہے۔ دوسرے ممالک فلم سازوں اور اسٹوڈیوز کو امریکا سے دور لے جانے کے لیے ہر قسم کے مراعات دے رہے ہیں۔ یہ منظم کوشش، پیغام رسانی اور پراپیگنڈا بھی ہے۔ اس لیے قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں سے خوف زدہ امریکی شہری ملک چھوڑنے پر مجبور
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا دیگر ممالک امریکا سے فلم سازی کی صلاحیتیں چوری کر رہے ہیں۔ اگر وہ امریکا میں فلم بنانے کو تیار نہیں ہیں، تو ہمیں ان فلموں پر ٹیکس لگانا چاہیے جو باہر سے آتی ہیں۔
روئٹرز کے مطابق ٹرمپ نے ملک سے باہر بننے والی فلموں پر 100٪ ٹیرف کا اعلان کیا ہے، اور کہا ہے کہ دوسرے ممالک کی جانب سے امریکی فلم سازوں کو دی گئی لالچ سے امریکی فلم انڈسٹری بہت تیزی سے موت کی طرف جا رہی ہے۔
ٹرمپ نے محکمہ تجارت جیسی سرکاری ایجنسیوں کو اختیار دے دیا ہے کہ وہ فوری طور پر ٹیرف کے حکم پر عمل شروع کر دیں، انھوں نے مزید کہا ’’ہم چاہتے ہیں میڈ اِن امریکا فلمیں پھر سے آئیں!‘‘ تاہم اس بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں کہ محصولات کو کیسے لاگو کیا جائے گا۔
یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ آیا ٹیرف کا اطلاق اسٹریمنگ سروسز پر ریلیز ہونے والی فلموں کے ساتھ ساتھ تھیٹروں میں دکھائی جانے والی فلموں پر بھی ہوگا، یا ان کا حساب پیداواری لاگت یا باکس آفس کی آمدنی کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ جنوری میں ٹرمپ نے ہالی ووڈ اداکاروں جون ووئٹ، سلویسٹر اسٹالون اور میل گبسن کو مقرر کیا تھا کہ وہ ہالی ووڈ کو پھر سے پہلے سے زیادہ بڑا، زیادہ بہتر اور زیادہ مضبوط بنائیں۔