وزارت خزانہ نے ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا، جس کے تحت ٹیکس نظام میں صرف 3ترامیم کی گئی ہیں۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ کے اعلامیہ کے مطابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے 2 مئی کو ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس جاری کیا۔
اس آرڈیننس کا مقصد ٹیکس نظام میں قانونی، انتظامی اور نفاذ کے خلا کو پُر کرنا ہے، آرڈیننس کے تحت ٹیکس نظام میں صرف 3ترامیم کی گئی ہیں۔
پہلی ترمیم ٹیکس وصولی پرعمل درآمد مؤخر کرنے کی دفعات میں ہے، خاص طور پرجب معاملہ عدالت میں زیرالتوا ہو یاحکمِ امتناع دیا گیا ہو۔
وزارت خزانہ کے اعلامیہ کے مطابق یہ ترمیم دفعہ138تین اےاور140چھ اے میں کی گئی ہے،
ماضی میں عدالتوں سے فیصلہ آنے کے باوجود30دن کی مہلت مل جاتی تھی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قانون کے تحت ٹیکس دہندگان30دن کیلئے ادائیگی مؤخر کرسکتے تھے،
اس وجہ سے اربوں روپے کے ریونیو کی وصولی میں تاخیر ہورہی تھی۔
ترمیم کے بعد سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں خصوصی بنچ قائم کیے گئے ہیں، بنچ قائم کرنے سے ایسے مقدمات کا جلد فیصلہ ہوسکے گا۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ خصوصی بنچز کی نگرانی چیف جسٹس آف پاکستان کررہے ہیں، ترمیم ان فیصلوں پر لاگو ہوگی جو سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کی سطح پر ہوچکے ہوں۔
دوسری ترمیم مہنگی خدمات فراہم کرنے والے کاروبار سے متعلق ہے، وہ کاروبارجو موجودہ سیلز ٹیکس نظام کے دائرے سے باہر ہیں، ایف بی آر کو منتخب کاروباری مقامات پر افسران تعینات کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق افسران کی تعیناتی کا مقصد آمدن کا مؤثر طور پر جائزہ لینا ہے، اس ترمیم کا اطلاق عام تاجروں پر نہیں ہوتا، تیسری ترمیم ایف بی آر افسران کے کاروباری مقامات کے دوروں سے متعلق ہے۔
یہ دورے سخت ضابطوں اور ہدایات کے مطابق کیے جاتے ہیں، کسی بھی دورے سے پہلے بار کوڈ والا اجازت نامہ جاری کیا جاتا ہے۔
وزارت خزانہ کے جارہ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ افسران پر لازم ہے کہ وہ اپنی کارروائی موبائل ڈیوائس پر ریکارڈ کریں،ہر ہفتے ایف بی آر کی تمام نگرانی کی سرگرمیوں کی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کی جاتی ہے۔