کراچی: شہر قائد میں 84 انچ پانی کی لائن پھٹنے سے متعلق تحقیقات میں چیف انجینئر ڈبلیو ٹی ایم کو عہدے سے فارغ کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں 84 انچ پانی کی سپلائی لائن پھٹنے سےمتعلق تحقیقات کی گئی، جس کے بعد چیف انجینئر ڈبلیو ٹی ایم ظفر پلیجو کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
سپرنٹنڈنٹ انجینئر محمد اعجاز کو چیف انجینئر کا اضافی چارج دے دیا گیا، واٹرکارپوریشن حکام نے 30 اپریل کو تحقیقات کیلئے 3 رکنی کمٹی تشکیل دی تھی ، 3رکنی کمیٹی میں ڈی ایم ڈی پلاننگ،سپرنٹنڈنٹ انجینئر،ایگزیکٹیوانجینئرشامل ہیں۔
کمیٹی کو 7 روزمیں رپورٹ جمع کرانی تھی لیکن 13روز بعد بھی تحقیقات مکمل نہ ہوسکیں، رکن کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی ارکان دوران تحقیقات دباؤکاشکارہیں، کچھ افسران کمیٹی کےساتھ تعاون نہیں کررہے۔
یاد رہے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر میں پانی کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ پانی کی لائن کیوں پھٹتی ہیں؟
مزید پڑھیں : پانی کی لائن کیوں پھٹتی ہیں؟ وزیراعلیٰ سندھ نے سوال اٹھایا
جس پر انھیں بتایا گیا تھا کہ پانی کی لائن تقریباً 50 سال پرانی تھی، پانی کی پھٹنے سے شہر میں پانی کی قلت کا مسئلہ ہوا، لائن کی مرمت ہوچکی ہے۔
مراد علی شاہ نے پانی کی سپلائی ہر صورت شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہر کی تمام پرانی پانی کی لائنوں کی مرمت کی جائے۔