اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کہا ہے وہ ملک کی خاطر بات چیت کیلیے تیار ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عمران خان کی مکمل رہائی کیلیے بھی درخواستیں زیر سماعت ہیں، بجٹ میں ان کے وژن کیلیے ملاقات ہونی چاہیے لیکن ملنے نہیں دیا جا رہا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اب ذات اور انا سے نکل کر ملک کیلیے سوچنے کی ضرورت ہے، پورے پاکستان کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی زندگی کو اڈیالہ میں شدید خطرہ ہے، علی امین گنڈاپور
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بھی بیان دیا ہے قوم کو متحد ہونا چاہیے، بانی پی ٹی آئی کے بچوں کی ویڈیو اصلی ہیں یا جعلی اس پر ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا۔
قبل ازیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی پیرول پر رہائی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت ہوئی، قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ جو اعتراضات لگے ہیں میں ان پر آرڈر پاس کر دوں گا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا یہ اس معاملے کو ڈویژن بینچ میں لے کر جانا چاہتے ہیں؟
علی امین گنڈاپور اپنے وکیل لطیف کھوسہ کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے۔ وکیل نے کہا کہ قابل سماعت ہونے کو اسسٹنٹ رجسٹرار نہیں دیکھ سکتا یہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں۔
عدالت نے کہا کہ ہر کوئی اس عدالت کیلیے قابل احترام ہے۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ تاثر ہے کہ یہ ہی شخص کو انصاف نہیں مل رہا۔ انہوں نے استدعا کی کہ یہ تاثر ختم ہونا چاہیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ یہ تو حکومت کا کام ہے آپ اس کے پاس جائیں یہاں کیوں آگئے؟ وکیل نے کہا کہ پروبیشن اور پیرول دونوں الگ الگ معاملات ہیں، اگر حکومت نہیں کرتی تو اپیل آپ کے پاس زیر سماعت ہے۔
عدالت نے کہا کہ اگر حکومت نہیں کرتی تو پھر آجائیں۔ اس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہماری اپیل بھی ابھی تک نہیں لگی استدعا ہے وہ تو لگا دیں۔
اس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے پہلے ہی درخواست دے رکھی ہے، وہ صوبائی حکومت کے پاس ابھی پینڈنگ ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ تو ہمارے دائرہ اختیار میں بھی نہیں۔
علی امین گنڈاپور کے وکیل نے کہا کہ اپیل آپ کے پاس پینڈنگ ہے اور یہ آپ کا اختیار ہے، موجودہ حالات میں عمران خان کی باہر موجودگی بہت ضروری ہے، رات بھی لاہور ایئرپورٹ کے پاس ڈورن گرا ہے، بانی پی ٹی آئی نے ہم سب کو بھی متحد ہونے کا کہا ہے، یہ درخواست بھی آپ کے دائرہ اختیار میں ہی آتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ کیا آپ اس درخواست کو ڈویژن بینچ میں بھجوانا چاہتے ہیں؟ اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ملاقاتوں سے متعلق توہین عدالت درخواستیں بھی زیر سماعت ہیں، درخواستیں منظور ہوگئی تھیں ابھی توہین عدالت درخواستیں زیر سماعت ہیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ایگزیکٹیو ہے اور صوبے کی نمائندگی کرتا ہے اسے بھی ملنے نہیں دیا جا رہا، توہین عدالت کی 7 درخواستیں آپ کے پاس پینڈنگ پڑی ہوئی ہیں، اعتراضات دور کرتے ہوئے ایک ہفتے میں لگانے کی ہدایت کی تھی دو روز باقی ہیں، اس درخواست کو بھی ان کے ساتھ لگا لیں۔
عدالت نے کہا کہ اس درخواست پر تو ابھی اعتراض ہیں۔ وکیل نے کہا کہ اس پر بھی آپ نے ہی اعتراض دور کرنے ہیں استدعا ہے ہدایات جاری کر دیں، عمران خان کی ہر درخواست پر اعتراض لگا دیتے ہیں، یہ آپ نے دیکھنا ہے استدعا ہے آفس کو ہدایات جاری کریں ایسانہ کرے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست پر رجسٹرار آفس کے جو اعتراضات لگے ہیں ان پر آرڈر پاس کر دوں گا، عدالت اعتراضات سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کرے گی۔