اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت جاری ہے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فورسز کے وحشیانہ حملوں میں 80 فلسطینی شہید ہوئے اور 125 زخمی ہوئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں شمالی جبالیہ کے علاقے میں صیہونی فورسز کی جانب سے رات گئے کئی گھروں پر بمباری کی گئی، جس میں 22 بچے اور 15 خواتین سمیت 50 فلسطینی شہید ہوئے۔
اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں کے بعد جبالیہ کے اسپتال میں مزید 9 افراد کی لاشیں لائی گئیں جن میں سے 7 بچے شامل تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کئی لاشیں ابھی تک سڑکوں پر یا ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں، جن تک امدادی ٹیمیں نہیں پہنچ پا رہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ لوگ اپنے تباہ شدہ گھروں کو لوٹ کر ضروری دستاویزات اور سامان تلاش کر رہے ہیں،ایک متاثرہ شخص نے بتایا کہ اُن کے خاندان کے کئی افراد، جن میں ایک دو ماہ کا بچہ بھی شامل تھا حملے میں شہید ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز اسرائیلی فوج کی بمباری میں مجموعی طور پر 80 فلسطینی شہید ہوئے۔ ایک دن قبل اسرائیلی فوج نے جبالیہ اور اردگرد کے علاقوں کے رہائشیوں کو انخلا کی وارننگ دی تھی، جس کے بعد اسرائیل کی جانب سے راکٹ داغے گئے۔ زیادہ تر افراد شمالی غزہ کے علاقے جبالیا میں گھروں پر کیے گئے فضائی حملوں میں مارے گئے۔
اسرائیلی میڈیا کا حماس رہنما کی شہادت کا دعویٰ
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک حملے میں حماس کے فوجی سربراہ محمد سنوار اور دیگر اعلیٰ رہنما مارے گئے ہیں، تاہم اس کی تصدیق تاحال اسرائیلی فوج یا حماس کی جانب سے نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے دورے پر ہیں۔ لوگوں کو امید ہے کہ ٹرمپ کا یہ دورہ غزہ جنگ بندی میں مدد دے گا۔
حماس نے پیر کے روز ایڈن الیگزینڈر نامی آخری زندہ امریکی یرغمالی کو رہا کیا، جس کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ مزید یرغمالی جلد رہا کیے جائیں گے تاہم وہ اپنے اس دورے میں اسرائیل نہیں جا رہے۔
غزہ میں امن معاہدے کی کوششیں تاحال کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔ امریکہ نے غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے، جسے اسرائیل نے منظور کرلیا لیکن اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں نے اسے مسترد کر دیا ہے۔