قطر کے وزیرِاعظم محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی کا کہنا ہے کہ وہ غزہ پر ہونے والے مذاکرات میں پیشرفت نہیں دیکھ رہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق قطر کے وزیرِاعظم محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی کا غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ جب تک اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے تو کیسے مان لیا جائے کہ وہ جنگ بندی میں سنجیدہ ہے۔
دوران انٹرویو اُن کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیم دونوں فریقین سے بات چیت کر رہی ہے، لیکن میں آج دعوے سے نہیں کہہ سکتا کے مذاکرات میں جلد کوئی پیشرفت ہوگی۔
اُنہوں نے کہا کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم جس وقت دوحہ پہنچی اس وقت امریکی صدر کا دورہ قطر بھی تھا، لیکن جب بہتر برتاؤ کا ارادہ ہی نہیں تو مذاکرات میں حل کیسے ہوگا؟۔
قطری وزیر اعظم نے کہا کہ وہ امریکی نژاد اسرائیلی یرغامالی کی رہائی کو ایک اچھی پیش رفت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ دشمنی میں تمام حدیں پار کردی ہیں، مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرنے پر فرانس پر حماس کی مدد کرنے کا الزام عائد کردیا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے ٹی وی انٹرویو میں فلسطینی ریاست کے حوالے سے فرانسیسی صدر کی جانب سے لیے جانے والے اقدامات کی مذمت کی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ فرانس چاہتا ہے کہ اسرائیل سرنڈر کردے بجائے اس کے مغربی جمہوری کیمپ میں ہوتے ہوئے ہمارا ساتھ دے۔ ہم نہ رکیں گے نہ ہتھیار ڈالیں گے۔
اسرائیلی وزیر اعظم فرانسیسی صدر میکرون کے اس بیان پر بھی سیخ پا تھے جس میں انہوں نے یورپی ممالک کو غزہ کے حوالے سے انسانی حقوق کے معاملے پر اسرائیل کے خلاف پابندیاں لگانے کا مشورہ دیا تھا۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب غزہ کے حوالے مارچ سے شروع ہونے والے سیز فائر معاہدے کے ساتھ غزہ محاصرہ جاری ہے جہاں کی آبادی کو غذہ اور دوائیں پہنچانے کی اجازت بھی اسرائیل کی جانب سے نہیں دی جارہی۔
ٹرمپ کو لگژری طیارہ دینے پر قیاس آرائی، قطری وزیراعظم نے صفائی پیش کردی
یاد رہے گزشتہ دنوں فرانسیسی صدر نے یہ بیان بھی دیا تھا کہ فرانس بہت جلد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا۔