تہران: ایران نے انتہائی افزودہ یورینیم ترک کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی، تاہم تہران نے تمام امریکی اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کی شرط بھی رکھ دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر کے ایک اعلیٰ مشیر نے بدھ کو این بی سی نیوز کو بتایا کہ ایران اقتصادی پابندیاں ہٹانے کے بدلے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بعض شرائط کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہے۔
خامنہ ای کے سینئر مشیر علی شمخانی نے کہا ایران افزودہ یورینیم کا موجودہ ذخیرہ ترک کر دے گا، امریکا ایرانی شرائط کو تسلیم کرے، اگر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد اقتصادی پابندیاں مکمل طور پر ختم کر دی جائیں تو تہران جوہری معاہدے پر دوبارہ دستخط کر دے گا۔
علی شمخانی نے مزید کہا اگر سمجھوتہ ہو جاتا ہے تو ایران بین الاقوامی معائنہ کاروں کو اپنی جوہری تنصیبات تک رسائی دینے پر بھی آمادہ ہوگا۔
ایران کسی بدمعاش کے سامنے نہیں جھکے گا، مسعود پزشکیان
واضح رہے کہ علی شمخانی ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے اعلیٰ سیاسی، فوجی اور جوہری مشیر ہیں، جو جاری بات چیت کے بارے میں عوامی سطح پر بات کرنے والے اعلیٰ ترین ایرانی عہدیداروں میں سے ایک ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایران کبھی بھی ایٹمی ہتھیار نہیں بنائے گا، اور انتہائی افزودہ یورینیم کے اپنے ذخیرے سے چھٹکارا حاصل کر لے گا جس سے ہتھیار بنایا جا سکتا ہے، تاہم یورینیم کو صرف نچلی سطح تک افزودہ کرنے پر اتفاق کرے گا جو شہری استعمال کے لیے درکار ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ایران آج معاہدے پر دستخط کرنے پر راضی ہو جائے گا اگر ان شرائط کو پورا کیا جائے تو شمخانی نے جواب دیا ’’ہاں۔‘‘
یاد رہے کہ اس سے قبل ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے صدر ٹرمپ کو کہا تھا کہ آپ کیا یہاں ہمیں ڈرانے آئے ہیں، اگر آپ سوچتے ہیں کہ یہاں آ کر ہمیں ڈرا سکتے ہیں تو شہادت بستر پر موت سے زیادہ پیاری ہے، ہم کسی کی غنڈہ گردی کے آگے نہیں جھکیں گے۔