ہفتہ, مئی 17, 2025
اشتہار

مذاکرات کے پہلے مرحلے کے اختتام پر روس کا یوکرین پر خطرناک ڈرون حملہ

اشتہار

حیرت انگیز

ترکیہ میں پہلی بار براہ راست مذاکرات کے اختتام کے چند گھنٹے بعد روس نے یوکرین کے علاقے پر خطرناک ڈرون حملہ کر دیا۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یوکرین نے دعویٰ کیا کہ روس نے مذاکرات کے چند گھنٹے بعد ڈرون حملہ کیا جس کے نتیجے میں 9 شہری مارے گئے۔

یوکرین نے کہا کہ ڈرون حملہ شمال مشرقی علاقے سومی میں مسافر بس پر کیا گیا جس میں 4 شہری زخمی بھی ہیں۔

ملک کی نیشنل پولیس نے ٹیلی گرام پر حملے کے بعد کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ صرف ایک اور گولہ باری نہیں ہے، یہ ایک مذموم جنگی جرم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس کی روس کو یوکرین کیساتھ جنگ بندی نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکی

سمی کی ملٹری ایڈمنسٹریشن کے سربراہ نے ٹیلی گرام پر کہا کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

تاہم روس نے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ روسی ڈرون نے سومی میں یوکرین کے فوجی سازوسامان کے اسٹیجنگ علاقے کو نشانہ بنایا۔

روس یوکرین میں مذاکرات کا پہلا دور کیسا رہا؟

روس اور یوکرین تین سال سے زائد عرصے کے بعد ترکیہ میں دو گھنٹے تک جاری رہنے والے پہلی بار براہ راست مذاکرات میں جنگ بندی پر متفق نہ ہو سکے۔

مالک کے وفود نے جمعے کو استنبول کے ڈولماباہس پیلس میں ملاقات کی جہاں دونوں فریق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ کے خاتمے کیلیے دباؤ کے باوجود جنگ بندی پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے۔ تاہم مذاکرات کے پہلے دور کے اختتام سے قبل انہوں نے تقریباً 1 ہزار جنگی قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا۔

یوکرینی وفد کے سربراہ رستم عمروف نے بتایا کہ فریقین نے جنگ بندی اور اپنے سربراہان مملکت کے درمیان ملاقات پر بھی تبادلہ خیال کیا، ہم سمجھتے ہیں مذاکرات کے اگلے مرحلے میں صدور کی ملاقات ہونی چاہیے۔

رستم عمروف نے صحافیوں کو بتایا کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پہلی ترجیح جنگی قیدیوں کی رہائی اور دوسری جنگ بندی کو یقینی بنانا تھی۔

روسی وفد کی سربراہی کرنے والے ولادیمیر میڈنسکی نے تصدیق کی کہ فریقین نے ایک دوسرے کو جنگ بندی کی تفصیلی تجاویز اور صدور کے درمیان ملاقات پر اتفاق کیا۔

ایک یوکرینی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ روسی الٹی میٹم میں یوکرین سے جنگ بندی کے حصول کیلیے اپنی سرزمین کے کچھ حصوں سے دستبردار ہونے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ روس کے مطالبات حقیقت سے دور ہیں اور اس سے کہیں آگے ہیں جس پر پہلے بحث کی گئی تھی۔

تاہم روسی وفد کے سربراہ کا کہنا ہے کہ روس استنبول مذاکرات کے نتائج سے مطمئن ہے اور یوکرین کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کیلیے تیار ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں