سکندرِ اعظم، نپولین بونا پارٹ اور ایرون رومیل ویسے تو یہ تینوں شخصیات دنیا کی مشہور اور کامیاب ترین جرنیل یا سپہ سالار شمار ہوتے ہیں تاہم، اس جملے میں انہیں "battlefield bumblers” یعنی میدانِ جنگ کے اناڑی کہا گیا ہے۔
اس جملے کا مقصد ان تینوں کی قابلیت کو کمزور ظاہر کرنا نہیں بلکہ عظمت کا مطلب واضح کرنا ہے کہ جب ہم ان جیسے عظیم جرنیلوں کو دیکھتے ہیں، تو ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ "عسکری بڑائی یا عظمت” کیا ہوتی ہے کیونکہ یہ لوگ اس عظمت کی بلند ترین مثالیں ہیں۔
دوسری جانب زیر نظر مضمون دنیا کی تاریخ کے ان نو بدترین جرنیل (سپہ سالاروں) کے بارے میں ہے جو اپنی نااہلی، غلط فیصلوں اور بعض اوقات ذاتی مفاد کی خاطر فوجی محاذ پر اپنی فوجوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتے رہے۔
مندرجہ ذیل سطور میں ترتیب وار ہر سپہ سالار کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
1: کوئنٹس سرویلیس کیپیو(Quintus Servilius Caepio)رومی اناڑی
کیپیو رومن سلطنت کے ایک بدنام جنرل تھے جنہوں نے 105 قبل مسیح میں آراوسیو کی جنگ میں اپنے ساتھی جنرل ماکسیمس کے احکامات کو ماننے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے علیحدہ حملہ کیا جس سے رومی افواج کو تباہ کن شکست ہوئی، جس میں تقریباً 1لاکھ 20ہزار فوجی مارے گئے۔ بعد ازاں ان کی شہریت چھین لی گئی اور جلاوطن کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ ان پر ’ٹولوسا کا سونا‘ (15,000 ٹیلنٹس) غائب کرنے کا الزام بھی تھا۔جنرل کیپیو کی کہانی انفرادی غرور اور حکم عدولی کے خوفناک نتائج کی مثال سمجھی جاتی ہے۔
2: جیڈیان پِلو (Gideon Pillow) امریکی خانہ جنگی کا کمانڈر
جیڈیان پِلو ایک سیاسی بنیاد پر تعینات ہونے والے کنفیڈریٹ جنرل تھے۔ انہوں نے میکسیکن امریکن جنگ میں بھی احمقانہ حرکتیں کیں، مثلاً اپنی فوج کو قلعے کی غلط سمت خندق کھودنے کا حکم دیا۔ خانہ جنگی میں فورٹ ڈونلسن کا دفاع کرنے میں ناکام رہے، جہاں 15ہزار فوجی ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہوئے۔ پِلو کی فوجی قیادت نے امریکی جنوب میں فیصلہ کن شکست کی بنیاد رکھی۔
3: فرانسسکو سولانو لوپیز (Francisco Solano López) پیراگوئے کا خودکُش جنگجو
پیراگوئے کے ڈکٹیٹر فرانسسکو سولانو لوپیز نے برازیل، ارجنٹائن اور یوراگوئے کے خلاف جنگ چھیڑ دی، جسے "ٹرپل الائنس وار” کہا جاتا ہے۔ اس جنگ میں پیراگوئے کی آدھی آبادی ختم ہوگئی اور 90 فیصد فوجی مارے گئے۔ لوپیز نے اپنے رشتہ داروں سمیت سینکڑوں لوگوں کو قتل کروایا اور بالآخر خود جنگ میں مارا گیا۔ لوپیز نے سفارتی غلط فہمیوں کو علاقائی تباہی میں تبدیل کر دیا۔
4: ڈگلس ہیگ (Douglas Haig) پہلی جنگ عظیم کا برطانوی قصائی
ہیگ نے مشین گن کی ہلاکت خیزی کو نظرانداز کرکے برطانوی فوجیوں کو مسلسل بے فائدہ حملوں میں جھونکا۔ سوم کی پہلی لڑائی میں ایک ہی دن میں 20ہزار فوجی مارے گئے۔ پیسینڈیل کی لڑائی نے "فالتو قتل عام” کی اصطلاح کو جنم دیا۔ ہیگ کی حکمتِ عملی نے لاکھوں بے گناہ لوگوں کی جانیں لیں، جس کی وجہ سے "شیر، گدھوں کے زیرِ قیادت” کی کہاوت مشہور ہوئی۔
5: ایرِک لوڈنڈورف فتح میں ہار تلاش کرنے والا جرمن جنرل
لوڈنڈورف نے تانین برگ کی جنگ جیتی مگر بعد میں جنگ کے مجموعی منصوبے (شلیفن پلان) کو کمزور کر دیا۔ اس کے مشورے سے جرمنی نے امریکہ کو دشمن بنایا، اور وہ کسی بھی جامع حکمت عملی میں ناکام رہا۔ بعد ازاں، اُس نے “پیٹھ میں خنجر” کا مفروضہ پھیلایا، جو ہٹلر کے اقتدار میں آنے کا سبب بنا۔
لوڈنڈورف کی حکمت عملیوں نے صرف جنگ ہی نہیں ہاری بلکہ دوسری جنگ کے لیے زمین بھی ہموار کی۔
6: جارج میکلیلن (George McClellan) جنگ سے گریزاں سپہ سالار
جارج میکلیلن ایک شاندار منتظم تھا مگر ہمیشہ دشمن کی فوج کو بڑھا چڑھا کر اندازہ لگاتا اور حملہ کرنے سے گھبراتا۔ اس نے اینٹیٹم کی جنگ میں ممکنہ فتح کو ضائع کیا۔ بعد میں وہ صدر لنکن کے خلاف صدارتی الیکشن میں ناکام امیدوار بنا۔ میکلیلن کی سستی اور ہچکچاہٹ نے خانہ جنگی میں یونین کے اہم مواقع ضائع کیے۔
7: پیر دی وِلنؤو (Pierre de Villeneuve) نیوی کا اناڑی جنرل
یہ فرانسیسی ایڈمرل نیلسن سے ٹکرانے میں بار بار ناکام ہوا۔ ٹریفلگر کی جنگ میں اس کی قیادت میں فرانس نے 20 بحری جہاز گنوائے جبکہ برطانیہ کا ایک بھی نہیں ڈوبا۔ جنگ کے بعد اس نے خودکشی کر لی۔ نیپولین کے بریٹن پر حملے کے خواب کو وِلنؤو کی بحری ناکامی نے دفن کردیا۔
8: انتونیو لوپیز دی سانتا آنا (Antonio López de Santa Anna) موقع پرست مکاری
سانتا آنا میکسیکو کا بار بار بدلنے والا حکمران تھا جو اکثر دشمنوں سے دوستی کرکے موقع پر اقتدار پر قبضہ کرتا اور پھر ان ہی کو دھوکہ دیتا، الیمو کی جنگ جیتنے کے باوجود سان جیسنٹو میں شکست کھائی اور متعدد بار جلاوطنی کا سامنا کیا۔ سانتا آنا کی سیاسی قلابازیاں اور میدانِ جنگ میں ناکامیاں اس کی بدنامی کی وجہ بنیں۔
9: ویلیم ہل (William Hull) موت کی سزا پانے والا امریکی جنرل
سال 1812 کی جنگ میں ویلیم ہل نے کینیڈا پر حملہ کیا مگر کامیاب نہ ہو سکا، وہ فورٹ ڈیٹروئٹ بغیر لڑے دشمن کے حوالے کر بیٹھا، جبکہ دشمن اس سے تعداد میں کم تھا۔ واپسی پر عدالتِ جنگ میں مجرم قرار پایا، اور صرف صدر میڈیسن کی مداخلت سے سزائے موت سے بچ سکا۔ ہل کی کمزوری اور خوف نے پورے مشی گن علاقے کو دشمن کے حوالے کر دیا۔