اسرائیلی حکومت کی غزہ سے متعلق پالیسی پر تنقید کرنے والی نامور یہودی عالمہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے لگیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس میں مقیم یہودی عالمہ و ٹیچر ڈیلفائن ہورولیور کو اسرائیلی حکومت پر تنقید کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔
اسرائیلی خبار ہرٹز کی رپورٹ کے مطابق ڈیلفائن ہورولیور نے گزشتہ ہفتے میگزین (Tenou’a) میں مضمون لکھا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کے بغیر اسرائیلی عوام کا بھی کوئی مستقبل نہیں ہو سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے سابق وزیراعظم کا نیتن یاہو حکومت کیخلاف ’شہری بغاوت‘ کا مطالبہ
ہرٹز نے رپورٹ کیا کہ مضمون کے شائع ہونے کے بعد سے ڈیلفائن ہورولیور کو آن لائن نامناسب رویوں کا سامنا ہے جبکہ انہیں پھانسی دینے کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔
اس پر ردعمل دیتے ہوئے ڈیلفائن ہورولیور نے کہا کہ میرے خلاف درخواستیں ہیں اور مجھے موصول ہونے والے دھمکی آمیز پیغامات میں سے 90 فیصد بدسلوکی پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ میری شکل پر تبصرہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عورت کو نہیں بولنا چاہیے اور مذہبی اتھارٹی کے عہدے پر نہیں ہونا چاہیے۔